چین کے دارالحکومت بیجنگ میں دوسری چائنہ بین الاقوامی سپلائی چین نمائش میں لیتھیم بیٹریاں دیکھی جاسکتی ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین لیتھیم کی تلاش میں نمایاں پیشرفت کرتے ہوئے لیتھیم کے ذخائر رکھنے والا دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک بن گیا ہے۔
وزارت قدرتی وسائل کے ماتحت چائنہ ارضیاتی سروے نے بدھ کے روز بتایا کہ لیتھیم ذخائر عالمی مجموعہ 6 فیصد سے بڑھ کر 16.5 فیصد ہو گئے ہیں جس سے چین عالمی درجہ بندی میں چھٹے سے دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔
چین کے مغربی علاقے میں 2 ہزار 800 کلومیٹر پر پھیلی ایک عالمی معیار کی اسپوڈومین قسم کی لیتھیم بیلٹ دریافت ہوئی ہے۔ چھنگہائی – شی زانگ سطح مرتفع کی نمک جھیلوں میں پائے جانے والے لیتھیم کے ذخائر میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ اس سے چین سالٹ لیک لیتھیم ذخائر رکھنے والا عالمی سطح پر تیسرا بڑا مرکز بن گیا ہے۔
چینی محققین نے لیپی ڈولائٹ سے لیتھیم نکالنے میں درپیش اہم تکنیکی مسائل پر قابو پالیا ہے،یہ اعلیٰ لیتھیم مواد کے ساتھ ایک معدنیات ہے جس پر کام کرنا مشکل اور مہنگا ہے۔
لیتھیم الیکٹرک گاڑیوں ، توانائی ذخیرہ کرنے کے نظام ، موبائل رابطوں ، طبی علاج اور جوہری ری ایکٹر ایندھن جیسی ابھرتی صنعتوں کے لئے ایک اہم عنصر کا درجہ رکھتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ چین کی بڑھتی ہوئی مقامی لیتھیم کی تلاش سے غیر ملکی رسد پر اس کا انحصار کم ہونے اور زیادہ متوازن عالمی لیتھیم مارکیٹ میں شراکت داری کی توقع ہے۔
