اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینمغرب نے اپنی صنعتی تباہی پر چین کو قربانی کا بکرا بنایا،...

مغرب نے اپنی صنعتی تباہی پر چین کو قربانی کا بکرا بنایا، آسٹریلوی میڈیا

چین کے شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ کے شہر دالیان کی بندرگاہ کے ٹرمینل پر برآمد کی جانے والی گاڑیاں کھڑی ہیں-(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)آسٹریلوی جریدے ‘پرلز اینڈ ریلیشنز’ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ مغربی ممالک چین کو اپنی صنعتی تباہی کاذمہ دار ٹھہرانے کےالزامات لگارہے ہیں۔

  ‘پہلے جیسا کچھ نہیں’ کے عنوان سے شائع ہونے والے مضمون میں مصنف پاول وارگن کا کہنا ہے کہ گزشتہ ایک سال کے دوران مغربی سیاست دانوں اور میڈیا نے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے اور مغرب کی ناکامی کا ذمہ دار چین کی حد سے زیادہ صلاحیت کو ٹھہرانے کی کوششیں کی ہیں۔

فرانسیسی معاشی تجزیہ کار ارنود برٹرینڈ کا حوالہ دیتے ہوئے مضمون میں کہا گیا ہے کہ چین ان میں سے کسی بھی شعبے میں حد سے زیادہ صلاحیت کے کوئی آثار ظاہر نہیں کرتا۔ اس کی صنعتی استعمال کی شرح اور ایجادات کی سطح امریکہ جیسی ہے اور اس کے منافع کے مارجن میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اس کے علاوہ مضمون میں دلیل دی گئی ہے کہ مغرب کا صنعتی زوال چین کے عروج سے بہت پہلے ہے۔ امریکہ 1970 کی دہائی کے اواخر سے تجارتی خسارے کا شکار ہے۔ یورپ کے لئے ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور روس سے الگ ہونے کی کوششوں سے معاشی دباؤ کا سامنا ہے۔ مثال کے طور پر جرمنی غیر صنعتی ہو رہا ہے، ووکس ویگن جیسے بڑے مینوفیکچررز یورپ بھر میں ملازمتوں میں کٹوتی کر رہے ہیں۔

پاول وارگن کا کہنا ہے کہ "حد سے زیادہ صلاحیت” کا الزام دو مقاصد کو پورا کرتا ہے، یہ عالمی سرمایہ داری کے ساختی زوال سے توجہ ہٹاتے ہوئے مغربی تحفظ پسند پالیسیوں اور سبسڈیز کو جائز ٹھہراتا ہے۔ چین کو مورد الزام ٹھہرا کر مغربی رہنما سرمایہ دارانہ نظام کی اس ناکامی پر پردہ ڈال سکتے ہیں جو اس نے کبھی کیا تھا۔

مضمون میں متنبہ کیا گیا ہے کہ یہ الزامات ایک خطرناک ہائبرڈ جنگ کو ہوا دے سکتے ہیں جس کے مضمرات چین کی سرحدوں سے کہیں آگے ہیں۔ امریکہ، یورپی یونین اور کینیڈا کی جانب سے عائد کردہ محصولات نہ صرف چین کے ساتھ مقابلہ کرنے میں ناکامی کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ تعاون کے بجائے چین کی معیشت اور عالمی ماحول دوست منتقلی کو سبوتاژ کرنے پر بھی آمادگی ظاہر کرتے ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!