ترکیہ کے شہر حطائے کے ضلع ریحان لی میں سلی ویگوزو سرحدی گیٹ پرشامی باشندے واپس شام میں داخل ہونے کی تیاری کررہے ہیں-(شِنہوا)
اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے امدادی ادارے نے کہا ہے کہ نومبر کے اواخر سے اب تک اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کارکنوں اور ان کے شراکت داروں نے شام میں تقریباً 30 لاکھ افراد میں غذائی امداد تقسیم کی ہے۔
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے کہا ہے کہ 27 نومبر اور 6 جنوری کے درمیان ملک بھر میں کیمپوں، اجتماعی مراکز اور میزبان برادریوں میں رہنے والوں سمیت 25لاکھ سے زائد افراد کو کھانا فراہم کیا گیا۔
3 لاکھ سے زائد افراد کو دیگر غذائی امداد فراہم کی گئی ہے جن میں تیار کھانا، تازہ کھانا اور کھانے پینے کی اشیا کی ٹوکریاں شامل ہیں۔
تاہم او سی ایچ اے کا کہنا ہے کہ وہ صرف اس حد تک ترسیل جاری رکھیں گے جہاں تک سکیورٹی اور حالات اجازت دیتے ہیں۔ شام کے بعض شمال مشرقی حصوں مشکلات کاسامنا ہے۔
او سی ایچ اے نے کہاکہ نومبر اور دسمبر میں عدم تحفظ اور نقل مکانی زرعی بوائی کے عرصہ میں ہوئی۔ نگران حکام کے مطابق اس موسم میں شام کے علاقوں میں گندم عام مقدار کی نسبت صرف 40 فیصد کاشت کی گئی۔ کسان گھرانوں کو بیج، کھاد اور جانوروں کے چارے سمیت زرعی اشیا کی اشد ضرورت ہے۔ پچھلے کچھ ہفتوں سے بارش بھی اوسط سے کم اور بے ترتیب رہی ہے۔
انسانی ہمدردی کے شراکت داروں نے خبردار کیا ہے کہ اضافی امداد کے بغیر 2025 میں گندم اور جو کی پیداوار ایک ایسے ملک میں بری طرح متاثر ہوگی جہاں ڈیڑھ کروڑ افراد پہلے ہی غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link