چین کے مشرقی صوبے ژے جیانگ کے لی شوئی شہر کی چھنگ یوان کائونٹی میں ایک شخص لکڑی کے پل پر دوڑ رہاہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)ہوجُن فینگ اپنی سول انجینئرنگ کی مہارت کو استعمال کرتے ہوئے اس علم کی دولت کو دستاویزی شکل دینے میں فخر محسوس کرتے ہیں جو ان کے والد نے چینی لکڑی کے محرابی پلوں کی تعمیر پر 4 دہائیوں سے جمع کی ہے۔
اقوام متحدہ کی تعلیم، سائنس اور ثقافت کے متعلق تنظیم (یونیسکو) نے جمعرات کو چینی لکڑی کے محرابی پلوں کی تعمیر کے روایتی ڈیزائن اور طریقوں کو انسانیت کے ثقافتی ورثے کی نمائندہ فہرست میں شامل کیا ہے۔
لکڑی کے محرابی پل زیادہ تر مشرقی چین کے فوجیان اور ژے جیانگ صوبوں میں پائے جاتے ہیں جو بغیر کسی دھاتی کیل کے بنائے گئے ہیں اور یہ پل صرف لکڑی کے روایتی چینی ڈھانچے پر انحصار کرتے ہیں۔
ہو جن فینگ کے والد ہو میاؤ نے کہاکہ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین کی روایتی لکڑی کے محرابی پلوں کی دستکاری کے تحفظ، وراثت اور فروغ نے عالمی سطح پر پہچان حاصل کی ہے۔
ہو میاؤ نے کہا کہ انہوں نے اس طرح کے 25 پلوں کی تعمیر اور تزئین و آرائش کی ہے۔
لکڑی کے محرابی پل اجتماعات، تفریح، تجارت اور دیگر سماجی سرگرمیوں کے مراکز کے طور پر کام کرتے ہیں۔ مقامی لوگ اکثر ان پلوں پر شادیوں، آخری رسومات اور سالگرہ جیسی تقریبات منعقد کرتے ہیں۔
پیکنگ یونیورسٹی کے پروفیسر اور چائنہ کلچر پروموشن ایسوسی ایشن کے نائب سربراہ چھن شاؤفینگ نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم خصوصی مصنوعات اور شاندار تجربات تخلیق کرسکتے ہیں جو پلوں سے آگے جاتے ہیں۔
