بیجنگ(شِنہوا)چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ چین بحری امور سے متعلق جھوٹے بیانیے پھیلانے اور چین کے خلاف بے بنیاد الزامات لگانے والے بعض ممالک کی شدید مذمت اور مخالفت کرتا ہے۔
اطلاعات کے مطابق فلپائن، آسٹریلیا، جاپان اور امریکہ کے وزرائے دفاع نے 3 نومبر کو آسیان وزرائے دفاع اجلاس پلس کے موقع پر ملاقات کی اور بحری امور پر ایک مشترکہ بیان جاری کیا۔
ترجمان ماؤ ننگ نے یومیہ پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ موجودہ وقت میں مشرقی بحیرہ چین اور جنوبی بحیرہ چین کی صورتحال مجموعی طور پر مستحکم ہے۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ فریقوں کو بات چیت اور مشاورت کے ذریعے بحری امور کو مناسب طریقے سے نمٹانے اور امن و استحکام برقرار رکھنے کے لئے علاقائی ممالک کی کوششوں کا احترام کرنا چاہیے اور بحری امور کو تفرقہ ڈالنے اور کشیدگی بڑھانے کے لئے استعمال کرنا بند کر دینا چاہیے۔
ماؤ ننگ نے کہا کہ جنوبی بحیرہ چین کا ثالثی فیصلہ سواِئے ایک سیاسی ڈھونگ کے کچھ نہیں ہے جسے قانونی عمل کے طور پر پیش کیا گیا اور جس کا مقصد ذاتی مفادات کے لئے جنوبی بحیرہ چین کو غیر مستحکم کرنا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ نام نہاد فیصلہ غیر قانونی اور کالعدم ہے جو لاگو نہیں ہوتا اور چین نے شروع سے ہی اسے کبھی قبول یا تسلیم نہیں کیا۔
ماؤ نے کہا کہ ایشیا بحرالکاہل جغرافیائی سیاسی مقابلے کے لئے بساط نہیں بلکہ تعاون اور ترقی کا رہنما خطہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گروہی سیاست اور دھڑے بند محاذ آرائی سے امن اور سلامتی نہیں آسکتی اور یہ ایشیا بحرالکاہل اور مجموعی طور پر دنیا کے استحکام کے لئے سازگار نہیں ہے۔




