سینئر وزیرپنجاب حکومت مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ پنجاب میں سموگ ،فضائی آلودگی کے تدراک کیلئے جدید اے آئی سسٹم متعارف کرا دیا ہے جو بھارت سے آنیوالی آلودہ ہوائوں، سموگ شدت ،فضائی معیار کی پیش گوئی کی صلاحیت کا حامل ہے، انڈسٹری، ٹرانسپورٹ اور تعمیراتی شعبوں میں واضح اہداف مقرر کردیئے ہیں ،الیکٹرک بسوں، جدید مانیٹرنگ سٹیشنز، سموگ وار روم، ڈرون نگرانی اور آن لائن ای پی اے سسٹم کے ذریعے سموگ کنٹرول مہم بھرپور انداز میں جاری ہے، ہمارا ڈیڑھ سال میں کیا گیا کام ماضی میں دہائیوں تک نہیں ہوا۔
لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مریم اورنگزیب نے بتایا کہ سموگ کے تدارک کیلئے متعارف کرائے گئے اے آئی نظام کے ذریعے صوبے بھر میں فضائی آلودگی، سموگ کی شدت اور بھارت سے آنیوالی آلودہ ہوائوں کے اثرات کی پیش گوئی ممکن ہوگئی ہے، یہ نظام صوبے میں ایئر کوالٹی کے درست تجزیے اور بروقت اقدامات کیلئے پہلی جامع تکنیکی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں پنجاب خصوصا لاہور میں سموگ کی سطح معلوم کرنے یا اس کی پیشگی نگرانی کیلئے کوئی باقاعدہ نظام موجود نہیں تھا لیکن اب اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے آئندہ چار ماہ تک کے فضائی معیار کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نظام حکومت کو پہلے سے منصوبہ بندی کرنے، صحت کے شعبے کو الرٹ رکھنے اور آلودگی کے ذرائع پر بروقت قابو پانے میں مدد دیتا ہے۔ انہوںنے بتایا کہ پہلے سموگ کے پھیلنے کے بعد کارروائی شروع ہوتی تھی، اب ہم مارچ ہی سے اس کے سدباب پر کام شروع کر دیتے ہیں، صوبے میں سموگ پیدا کرنیوالے ذرات کو کم کرنے کیلئے انڈسٹری، ٹرانسپورٹ اور تعمیرات کے شعبوں میں واضح اہداف مقرر کئے گئے ہیں جن پر عملدرآمد کو جدید نگرانی کے نظام کے ذریعے یقینی بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ماحولیاتی تحفظ ایجنسی کے مطابق رواں سال تین لاکھ گاڑیوں کے فٹنس ٹیسٹ مکمل کئے گئے ہیں جبکہ گرین ٹرانسپورٹ کو فروغ دینے کیلئے 1100 الیکٹرک بسیں سڑکوں پر آ چکی ہیں ،ایک ہزار مزید جلد شامل کی جائیں گی ۔ انہوںنے بتایا کہ ای پی اے نے 41 جدید ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سٹیشنز نصب کئے ہیں جن کی تعداد آئندہ 100تک بڑھائی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ صوبے میں سموگ وار روم قائم کیا گیا ہے جو پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے ڈیش بورڈ سے منسلک ہے،یہاں سے ڈرونز، اسمارٹ نگرانی اور آئی کمپلائنس رجیم کے ذریعے 48 گھنٹوں میں کارروائی کی جاتی ہے، خلاف ورزی کرنے والی فیکٹریوں کے خلاف مقدمات درج کر کے بھاری جرمانے عائد ، متعدد مقامات سیل و مسمار کئے گئے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ انڈسٹری کو آن لائن ای پی اے کنٹرول سسٹم سے منسلک کر دیا ہے جس سے کسی بھی فیکٹری کی آلودگی کو براہِ راست مانیٹر کیا جا سکتا ہے، پٹرول پمپس پر فیول کوالٹی چیک کی جا رہی ہے، جبکہ پلاسٹک انڈسٹری کے خلاف بھی مرحلہ وار کارروائیاں جاری ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ فصلوں کی باقیات کو جلانے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب حکومت نے حال ہی میں انوائرمنٹ پروٹیکشن فورس تشکیل دی ہے جو ڈورن اینڈ سکواڈ نظام کے تحت فضائی آلودگی کی مسلسل نگرانی کر رہی ہے، اس کے علاوہ اینٹی پلاسٹک کمپین بھی جاری ہے جس میں شہریوں کو شمولیت کی ترغیب دی جا رہی ہے۔
