لاہور: پنجاب کے دریاوں میں سیلابی صورتحال تاحال برقرار ، حادثات میں 56 افراد جاں بحق ہو چکے ، 42 لاکھ سے زائد افراد براہ راست متاثر ہوئے، لاکھوں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔
ریلیف کمشنر پنجاب نبیل جاوید کے مطابق دریاوں میں شدید سیلابی صورت حال کے باعث صوبے کے 4100 سے زائد موضع جات متاثر ہوئے، 20 لاکھ 14 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کے دوران 15 لاکھ 11 ہزار جانوروں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 423 ریلیف کیمپس، 512 میڈیکل کیمپس اور 432 ویٹرنری کیمپس قائم کیے گئے ہیں۔
پنجاب کے شہر چشتیاں میں کے کمران گاوں میں سیلابی پانی کے ایک عارضی حفاظتی بند کو توڑنے کی کوشش میں پولیس نے 17 افراد کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔
بہاولنگر کے ستلج بیلٹ کے 160 کلومیٹر طویل علاقے میں مقامی افراد کی جانب سے مختلف مقامات پر بنائے گئے کئی عارضی بند ٹوٹ گئے ہیں، جس کے باعث ہزاروں ایکڑ زمین زیرِ آب آگئی ہے اور منچن آباد، بہاولنگر اور چشتیاں کے درجنوں دیہات متاثر ہوئے ہیں جو شہروں سے کٹ چکے ہیں۔
بہاولنگر میں سیلاب کی شدت نے 143 دیہات کو زیر آب کر دیا ہے اور ایک لاکھ سے زائد افراد کو نقل مکانی کرنا پڑی ہے، اس علاقے میں سیلاب نے گھروں، فصلوں اور دیگر ضروریات زندگی کو تباہ کر دیا ہے۔ملتان سے گزرنے والا دریائے چناب کا پانی تحصیل شجاع آباد اور تحصیل جلالپور میں تباہی مچاتے ہوئے آگے بڑھ رہا ہے، 2 دریاوں کے سنگم پر واقع ہونے کی وجہ سے ضلع ملتان میں سب سے زیادہ نقصانات تحصیل جلال پور پیر والہ میں ہوئے جہاں 50 سے زائد مواضعات متاثر ہو ئے ہیں۔
ملتان اکبر فلڈ بند اور شیر شاہ فلڈ بند پر پانی کے بہا ومیں وقتی طور پر کچھ کمی آ گئی ہے، 48 گھنٹے سے پانی کی سطح 394 فٹ پر موجود ہے، شیر شاہ فلڈ بند کو مزید مضبوط بنانے کیلئے بند پر مسلسل مٹی ڈالنے کا عمل جاری ہے۔ ادھر ہیڈ پنجند پر بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے جہاں پانی کا بہاو 3 لاکھ 70 ہزار کے قریب پہنچ گیا، چنیوٹ کے مقام پر بھی درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔
علی پور میں سپر بند کے ٹوٹنے سے درجنوں دیہات زیر آب آ گئے ہیں، لوگ اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
دریائے راوی کے مائی صفوراں بند سے نکلنے والے سیلابی ریلے نے کبیروالا کے 40 دیہات کو ڈبو دیا ہے، جس سے 80,000 سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں، سیلاب نے فصلوں، گھروں اور سرکاری عمارتوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی کی سطح میں کمی آئی ہے، لیکن اس کے باوجود اونچے درجے کا سیلاب برقرار ہے، جس سے مزید علاقوں میں پانی کی آمد کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
