ڈھاکا: بنگلہ دیش حکومت نے ایک صدی سے زائد عرصے سے بند پڑے خزانوں سے بھرے بینک والٹ کھولنے کا فیصلہ کرلیا، یہ خزانہ نواب سلیم اللہ بہادر نے برطانوی دور میں رہن رکھا تھا، تاہم اس کے بعد سے کبھی اس کی تصدیق نہ ہوسکی کہ والٹ کھلا یا نہیں، اب تک صرف والٹ کا بیرونی دروازہ کھولا گیا، مگر اصل تجوری کو نہیں چھیڑا گیا۔
یہ خزانہ 1908 میں ڈھاکا کے نواب خاندان نے مالی مشکلات کے باعث بینک میں بطور ضمانت رکھا تھا۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق اس خزانے میں 108 قیمتی نوادرات شامل تھے جن میں سونے اور چاندی کی ہیرے جڑی تلوار، قیمتی پتھروں سے مزین ٹوپی اور ایک نایاب بروچ شامل ہے جو ایک فرانسیسی ملکہ کے پاس بھی رہا تھا۔
نواب خاندان کے موجودہ وارث خواجہ نعیم مراد، جو ایک وقت میں مقبول فلمی اداکارہ چکے ہیں، آج بھی پرامید ہیں کہ خزانہ اپنی اصل حالت میں موجود ہے۔
ان کے مطابق دریائے نور ہیرے کی شکل مستطیل تھی جس کے گرد کئی چھوٹے ہیروں کی جڑت تھی، اور یہ ہیرہ کوہِ نور کے ساتھ دنیا کے مشہور ترین ہیروں میں شمار ہوتا ہے۔
