روس ، ماسکو میں یوم فتح کی فوجی پریڈ کی ریہرسل میں چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کا دستہ شریک ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) روسی صدر ولادیمیر پوتن کی دعوت پر چینی صدر شی جن پھنگ بدھ سے ہفتہ تک روس کا سرکاری دورہ کررہے ہیں۔ وہ ماسکو میں سوویت یونین کی عظیم حب الوطنی کی جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ کی تقریبات میں بھی شرکت کریں گے۔
آج سے 80 برس قبل چین، سوویت یونین اور دیگر ممالک کے عوام نے شانہ بشانہ جنگ لڑی اور عالمی فسطائیت جنگ میں فتح حاصل کرکے انسانی تاریخ میں ایک نیا باب لکھا۔
ایک ایسے وقت میں جب دنیا ایک صدی میں نظر نہ آنے والی تیزرفتار تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔ ایسے میں عالمی برادری مشترکہ مسائل کا سامنا کرنے اور مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک برادری قائم کرنےکے لئے زیادہ سے زیادہ عالمی کوششوں پر زور دے رہی ہے۔
توقع کی جارہی ہے کہ شی کے آمدہ دورے سے چین اور روس کے درمیان نئے دور کے لئے رابطوں میں جامع اسٹریٹجک شراکت داری کو نئی رفتار ملے گی۔
اس کے علاوہ یہ دونوں بڑے ممالک کے دوسری جنگ عظیم میں فتح کے نتائج کے تحفظ، عالمی شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ عالمی امن و استحکام کے لئے باقی دنیا کے ساتھ کام کرنے کا عزم بھی ظاہر کرے گا۔
شی نے فروری میں پوتن کے ساتھ ٹیلی فون پر گفتگو میں کہا تھا کہ تاریخ اور حقیقت سے پتہ چلتا ہے کہ چین اور روس اچھے ہمسایہ ہیں جنہیں دور نہیں کیا جا سکتا۔دونوں ممالک سچے دوست ہیں جو ہر دکھ سکھ میں شریک ہیں، یہ ایک دوسرے کی حمایت کرتے ہوئے مشترکہ ترقی حاصل کرتے ہیں۔
چین کا صدر بننے کے بعد شی کا یہ روس کا 11 واں دورہ ہے۔ دونوں سربراہان مملکت گزشتہ برسوں کے دوران مختلف مواقع پر 40 سے زائد مرتبہ ملاقاتیں کرچکے ہیں۔ ان کا قریبی رابطہ اسٹریٹجک رہنمائی مہیا کرتا ہے جس کے تحت چین۔ روس تعلقات ایک لچکدار اور مستحکم شراکت داری میں پختہ ہوئے ہیں جس میں گہرا سیاسی اعتماد، قریبی اسٹریٹجک صف بندی اور پائیدار عملی تعاون شامل ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت 2024 میں بڑھ کر 244.8 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی تھی جس نے چین کو مسلسل 15 برس سے روس کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار بنایا ہے۔
