سی او ایس سی اوشپنگ کیمیلیا کاکنٹینر بردار جہازچین کی شمالی تیانجن بلدیہ کی تیانجن بندرگاہ کے پیسفک انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پرلنگر انداز ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کی وزارت تجارت کے ترجمان نے نائب وزیراعظم حہ لی فینگ کی جانب سے 9 سے 12 مئی تک سوئٹزرلینڈ کے دورے میں امریکہ کے ساتھ ہونے والی اعلیٰ سطح کی اقتصادی اور تجارتی ملاقات پر تبصرہ کیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ نے متعدد غیر معقول اور یکطرفہ محصولاتی اقدامات کئے ہیں جن کی وجہ سے دوطرفہ اقتصادی و تجارتی تعلقات اور بین الاقوامی اقتصادی و تجارتی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے جس سے عالمی معیشت کی بحالی کو سنگین مسائل درپیش ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ اپنے جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ کے لئے چین نے بھرپور جوابی اقدامات کئے ہیں۔
حال ہی میں امریکہ نے متعدد ذرائع سے محصولات اور متعلقہ امور پر بات چیت پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ امریکی پیغامات کے محتاط جائزے کے بعد چین نے عالمی توقعات، قومی مفادات اور امریکی صنعت اور صارفین کی اپیل کو مدنظر رکھتے ہوئے امریکہ کے ساتھ رابطے کا فیصلہ کیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق نائب وزیراعظم حہ لی فینگ چین امریکہ اقتصادی اور تجارتی امور کے چینی رہنما کی حیثیت سے امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ سے ملاقات کریں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین کا موقف مستقل رہا ہے کہ اگر انہیں لڑنے پر مجبور کیا گیا تو چین آخری دم تک لڑے گا اور اگر مذاکرات کرنے ہیں تو اس کے لئے دروازے کھلے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ کوئی بھی بات چیت باہمی احترام، مساوات اور باہمی فائدے پر مبنی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرنا چاہتا ہے تو اسے اپنے یکطرفہ محصولات کے منفی اثرات کا سامنا کرنا ہوگا اور بین الاقوامی تجارتی قوانین، شفافیت اور انصاف کے ساتھ ساتھ تمام شعبوں کی معقول آوازوں کا احترام کرنا ہوگا۔
ترجمان نے کہا کہ امریکہ کو خلوص کا مظاہرہ کرنا چاہئے، اپنے غلط طرز عمل کو درست کرنا چاہئے اور دونوں فریقوں کے خدشات کو مساوی مشاورت کے ذریعے حل کرنے کے لئے چین سے تعاون کرنا چاہئے۔
ترجمان نے مذاکرات کو جبر یا بلیک میلنگ کی آڑ میں استعمال کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف متنبہ کیا اور اس بات پر زور دیا کہ چین اپنے اصولوں یا بین الاقوامی انصاف اور شفافیت کے مقصد کو قربان کرنے کی قیمت پر کسی معاہدے تک پہنچنے کی کوشش نہیں کرے گا۔
امریکہ اور دیگر معیشتوں کے درمیان جاری مذاکرات پر تبصرہ کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ سمجھوتے سے عزت حاصل نہیں ہوتی اور اصولوں پر قائم رہنے اور شفافیت اور انصاف پر قائم رہنے سے ہی ممالک اپنے مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link