امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کے روز گارڈن میں اضافی محصولات کے بارے میں اظہار خیال کررہے ہیں-(شِنہوا)
لندن(شِنہوا)لندن، پیرس، برلن اور لزبن سمیت یورپ کے بڑے شہروں میں مظاہرین ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں، خاص طور پر نام نہاد "اضافی محصولات” کے خلاف احتجاجی تحریک "ہینڈز آف” میں شامل ہوئے۔
ان محصولات میں تمام درآمدات پر 10 فیصد ‘کم از کم بنیادی ٹیکس’ اور ان ممالک اور خطوں پر ‘انفرادی طور پر اضافی ٹیرف’ شامل ہیں جن کے ساتھ امریکہ کا ‘سب سے بڑا تجارتی خسارہ ہے’۔ اس کی وجہ سے عالمی سٹاک مارکیٹیں تیزی سے گری ہیں اور وسیع پیمانے پر تشویش پیدا ہوئی ہے۔
لندن میں بیرون ملک ڈیموکریٹس(ڈی اے یو کے) کی برطانیہ شاخ کے ارکان سمیت سیکڑوں مظاہرین ٹرافلگر سکوائر پر جمع ہوئے اور ‘ہینڈز آف’ تحریک کی حمایت کی۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف پیغامات درج تھے۔ سوشل میڈیا پر ڈی اے یو کے نے پوسٹ کیاکہ "ہمیں اپنے حقوق، امریکہ میں اپنی برادریوں، ہماری دنیا اور بہتر مستقبل کے لئے احتجاج جاری رکھنا چاہئے”۔
لزبن میں سینکڑوں امریکیوں نے شہری آزادیوں اور اظہار رائے کی آزادی کے دفاع کے لئے ریلی نکالی۔ پرتگال میں مقیم امریکیوں کی جانب سے منعقد کی جانے والی اس تقریب میں "ہینڈز آف دی کانسٹی ٹیوشن” اور "امریکہ کی کیا ضرورت ہے، پرتگال جانتا ہے” جیسے نعرے لگائے گئے۔
پیرس میں تقریباً 200 افراد پلیس ڈی لا ریپبلک میں جمع ہوئے۔ مظاہرین نے ٹرمپ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے تقاریر کیں، مظاہرین نے بینرز اٹھارکھے تھے جن پر ‘ظالم کے خلاف مزاحمت’ اور ‘قانون کی حکمرانی’ جیسے نعرے درج تھے۔ مظاہرے میں شریک ایک شخص نے باب ڈیلن کا گانا”ماسٹرز آف وار” پیش کیا۔
جرمنی کے شہروں برلن اور فرینکفرٹ میں بھی ’ہینڈز آف‘ تحریک کے سلسلے میں مظاہرے ہوئے۔ برلن میں مظاہرین ٹیسلا شو روم اور امریکی سفارتخانے کے باہر جمع ہوئے اور ٹرمپ اور ایلون مسک دونوں کی مذمت کی۔ بعض مظاہرین نے امریکہ میں "افراتفری کے خاتمے” کے مطالبے پر مبنی بینرز اٹھارکھے تھے۔
