چینی وزیر خارجہ وانگ یی چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 14 ویں قومی عوامی کانگریس (این پی سی) کے تیسرے اجلاس کے موقع پر چین کی خارجہ پالیسی اور بیرونی تعلقات پر ایک پریس کانفرنس کررہے ہیں۔ (شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا ہے کہ تاریخ اور حقائق ثابت کرتے ہیں تائیوان چین کا اٹوٹ انگ ہے۔
وانگ نے جمعہ کو قومی عوامی کانگریس کے جاری سالانہ اجلاس کے موقع پر ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ رواں سال تائیوان کی واپسی کی 80 ویں سالگرہ ہے۔
وانگ نے کہا کہ جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمتی جنگ کی فتح سے تائیوان 1945 میں چین کی خود مختار حدود میں واپس آگیا تھا۔
وانگ نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے بڑے فاتح ممالک کے جاری کردہ قاہرہ اعلامیہ اور پوٹسڈیم اعلامیہ میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ تائیوان ایک ایسا علاقہ ہے جس پر جاپان نے قبضہ کیا اور اسے چین کو واپس کردیا جائے گا۔ جاپان نے پوٹسڈیم اعلامیہ کی شرائط کو قبول کیا اور غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ اس سب نے تائیوان پر چین کی خودمختاری کی توثیق کی ہے اور جنگ کے بعد کے عالمی نظام کا ایک اہم حصہ تشکیل دیا۔
وانگ نے کہا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 1971 میں منظور کردہ قرارداد 2758 نے اقوام متحدہ میں تائیوان سمیت پورے چین کی نمائندگی کا مسئلہ حل کردیا اور "دو چین” یا "ایک چین، ایک تائیوان” کے کسی بھی امکان کو رد کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ میں تائیوان کے خطے کا واحد حوالہ ’’تائیوان، چین کا صوبہ‘‘ ہے۔ تائیوان کبھی بھی ایک ملک نہیں رہا، نہ ماضی میں ایسا ہوا اور نہ ہی مستقبل میں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ "تائیوان کی آزادی” کا نعرہ لگانا ملک کو تقسیم کرنا ہے، "تائیوان کی آزادی” کی تائید کرنا چین کے اندرونی امور میں مداخلت اور "تائیوان کی آزادی” میں ملی بھگت آبنائے تائیوان کے استحکام کو نقصان پہنچانا ہے۔
وانگ نے اس بات پر زور دیا کہ تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام کا مطلب چین کے مکمل اتحاد میں تعاون ہونا چاہئے اور ایک چین اصول سے وابستگی کا مطلب کسی بھی شکل میں”تائیوان کی آزادی” کی مخالفت ہونا چاہئے۔
وانگ نے کہا کہ ’’تائیوان کی آزادی‘‘ حاصل کرنا تباہ کن ہے اور چین کو دبانے کے لئے تائیوان کا استعمال کرنا ایک بے سود کوشش کے سوا کچھ نہیں ہوگا۔ چین کا دوبارہ اتحاد حقیت کا روپ دھارے گا جسے روکا نہیں جاسکتا۔
