نائیجیریا کے شہر لاگوس میں لاگوس ریل ماس ٹرانزٹ(ایل آر ایم ٹی) بلیو لائن ٹرین چل رہی ہے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)نیا سال شروع ہوتے ہی چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے 35 سال سے جاری روایت جاری رکھتے ہوئے سال کا اپنا پہلا غیر ملکی دورہ افریقہ کا کیا۔
یہ دورہ افریقہ کے ساتھ تعاون کی مضبوطی اور عالمی جنوب کے ممالک کے ساتھ تعاون کی مضبوطی کے چین کے مستقل عزم کو اجاگر کرتا ہے۔
یہ دورہ گزشتہ سال چین-افریقہ تعاون کے فورم(ایف او سی اے سی) میں قائم کی گئی بنیاد پر مبنی ہے۔اس فورم میں چینی صدر شی جن پھنگ نے تجویز دی کہ چین اور اس کے ساتھ سفارتی تعلقات رکھنے والے تمام افریقی ممالک کے درمیان دو طرفہ تعاون کو تزویراتی تعلقات کی سطح پر پہنچایا جائے۔
شی نے یہ تجویز بھی پیش کی کہ چین-افریقہ تعلقات کے خدوخال کو نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے حامل سدا بہار چین-افریقہ معاشرے میں ڈھالا جائے۔
چین اور افریقہ کے درمیان خلوص،حقیقی نتائج،دوستی اور اعتماد کے اصولوں پر مبنی تعاون کے منصوبوں نے اس براعظم کی پائیدار ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
گزشتہ نصف دہائی سے چینی کمپنیوں نے افریقی ممالک کو 10 ہزار کلومیٹر سے زائد ریلوے،تقریباً ایک لاکھ کلومیٹر شاہراہوں،ایک ہزار پلوں اور 100 بندرگاہوں کی تعمیر یا بہتری میں معاونت کی۔بجلی کی تقسیم اور ترسیل کی 66 ہزار کلومیٹر کی لائنوں کے منصوبوں میں بھی معاونت کی گئی۔ان تمام منصوبوں نے افریقی براعظم میں رابطے کا جال قائم کیا ہے۔
بنیادی ڈھانچے کے علاوہ چین ہائیڈرو پاور،پون بجلی اور شمسی توانائی کے ذریعے براعظم کی ماحول دوست تبدیلی آگے بڑھانے کے لئے بھی افریقہ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔زرعی ٹیکنالوجی میں اہم چیلنجز اور تحفظ خوراک کے مسائل سے نمٹنے کے لئے بھی کام کیا جا رہا ہے۔
افریقی اقوام کے ساتھ چین کے مضبوط ہوتے ہوئے تعاون میں طویل مدتی باہمی مفید نتائج پر توجہ دی جا رہی ہے جو فریقین کے ترقیاتی اہداف سے ہم آہنگ ہوں۔اس سے مستقل عزم سے آنے والے برسوں میں ترقی اور تعاون مزید آگے بڑھےگا۔
چین اور افریقہ کے درمیان تعاون معاشی امور سے آگے پھیلا ہوا ہے۔فریقین طویل عرصے سے مزید مساوی اور سب کی شمولیت پر مبنی عالمی نظم و نسق کے نظام کے فروغ کا مشترکہ نصب العین رکھتے ہیں۔ایک ایسا نظام جہاں عالمی سطح پر عالمی جنوب کے ممالک کی آواز بلند ہو سکے۔
