جمعرات, نومبر 6, 2025
تازہ ترینسوئس برانڈ آندرے موش کی گھڑیاں چینی سیاحوں کی پسندیدہ بن گئیں

سوئس برانڈ آندرے موش کی گھڑیاں چینی سیاحوں کی پسندیدہ بن گئیں

سوئٹزرلینڈ کے شمالی قصبے فاہی میں قائم ایک خاندانی گھڑی ساز برانڈ "آندرے موش” کو چینی سیاحوں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی حاصل ہو رہی ہے۔

سال 1961 میں آندرے موش اور ان کی اہلیہ گراسیا نے یہ برانڈ قائم کیا جو خواتین کے لیے خوبصورت اور نفیس گھڑیاں تیار کرنے میں مہارت رکھتا ہے۔

آندرے موش کو ممتاز بنانے والی خاص بات اس کے منفرد اینمل ڈیزائن ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (فرانسیسی): دیدیے پیٹر، سی ای او، آندرے موش

"اینمل کے ساتھ بریسلیٹ کا تصور ہمیشہ مرکزی خیال رہا ہے۔ یہ بانی کا اصل خیال تھا۔ 1960 کی دہائی میں سخت دھات کے بریسلیٹ فیشن میں تھے اور محترمہ موشنے اپنے فنی ذوق کے باعث سوچا کہ کچھ نیا شامل کیا جائے۔ صرف دھات کا بریسلیٹ نہیں بلکہ گھڑی پر ایک فن پارہ ہو۔ اسی سے اینمل، پھولوں کے نمونوں اور آرائش کا سلسلہ شروع ہوا اور رفتہ رفتہ کلیکشن وسیع ہوتا گیا۔”

برانڈ کا یہ منفرد انداز چینی سیاحوں میں خاصا مقبول ہو گیا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (فرانسیسی): دیدیے پیٹر، سی ای او، آندرے موش

"ہماری گھڑیاں طویل عرصے سے ایشیائی سیاحوں اور خاص طور پر جاپانی اور چینی سیاحوں میں مقبول رہی ہیں۔ سوئٹزرلینڈ آنے والے چینی سیاح انہیں دارالحکومت اور دیگر مقامات سمیت مختلف سیاحتی شہروں میں دریافت کر چکے ہیں۔ انہوں نے ایسی گھڑی دیکھی ہے جو اپنی اصلیت کے باعث باقی سب سے الگ نظر آتی ہے۔”

جنیوا، سوئٹزرلینڈ سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ٹیکسٹ آن سکرین:

سوئٹزرلینڈ کے قصبے فاہی میں خاندانی گھڑی ساز برانڈ توجہ کا مرکز بن گیا

"آندرے موش” برانڈ 1961 میں آندرے موش اور ان کی اہلیہ نے قائم کیا

یہ برانڈ خواتین کے لئے نفیس اور خوبصورت گھڑیاں تیار کرتا ہے

برانڈ کی منفرد پہچان اس کے اینمل ڈیزائن اور فنی آرائش ہیں

اینمل کے ساتھ بریسلیٹ کا تصور برانڈ کے مرکزی خیال میں شامل ہے

محترمہ موش نے 1960 کی دہائی میں فیشن میں کچھ نیا متعارف کرایا

پھولوں کے نمونوں اور آرائش کے ساتھ کلیکشن رفتہ رفتہ وسیع ہوا

برانڈ کا منفرد انداز چینی سیاحوں میں خاصا مقبول ہو گیا ہے

چینی سیاح سوئٹزرلینڈ کے مختلف شہروں میں گھڑیاں دریافت کر چکے ہیں

سیاحوں کے مطابق یہ گھڑیاں اپنی انفرادیت کی وجہ سے ممتاز ہیں

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں