چین کے دارالحکومت بیجنگ میں جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمت اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ منانے کے لئے عظیم الشان اجتماع کے دوران کبوتروں اور غباروں کو فضا میں چھوڑا جا رہا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)تھنک ٹینک کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جاپانی جارحیت کے خلاف چینی عوام کی مزاحمت کے دوران فسطائیت مخالف عالمی جنگ کے مشرقی محاذ نے نئے بین الاقوامی نظام کی تشکیل کو فروغ دیا۔
شِنہوا نیوز ایجنسی سے منسلک ایک تھنک ٹینک شِنہوا انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے جاری ہونے والی یہ رپورٹ "تاریخ کو یاد رکھنا اور انصاف کا دفاع کرنا – فسطائیت مخالف عالمی جنگ کے مشرقی محاذ کی عظیم قربانیاں” کے عنوان سے چینی اور انگریزی دونوں زبانوں میں شائع کی گئی ہے۔
سال 2025 چینی عوام کی جاپانی جارحیت کے خلاف مزاحمت اور فسطائیت مخالف عالمی جنگ کی فتح کی 80 ویں سالگرہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق فسطائیت مخالف عالمی جنگ کے آخری مراحل میں چین نے اقوام متحدہ کے قیام اور جنگ کے بعد کے ایک نئے عالمی نظام کی تشکیل میں فعال کردار ادا کیا جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہوئے۔ جنگ کے بعد کا یہ بین الاقوامی نظام آج کے عالمی امن اور استحکام کی بنیاد ہے اور چین اس نئے بین الاقوامی نظام کا نہ صرف بانی بلکہ مستقل محافظ بھی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی فوجیوں اور شہریوں نے اپنے خون اور گوشت پوست سے دفاع کی ایسی زنجیر تشکیل دی جو ناقابل شکست ثابت ہوئی۔ یہی رکاوٹ جاپانی جارحیت کے آگے بند بنی اور ‘گریٹر ایسٹ ایشیا کو-پراسپیرٹی سفیئر’ کے فوجی منصوبوں کو تباہ کرکے جاپانی تسلط کے منصوبوں کو ناکام بنایا۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چین نے اقوام متحدہ کے قیام کے پورے عمل میں حصہ لیا اور متعدد اہم فیصلوں میں اپنا حصہ ڈالا۔
رپورٹ کے مطابق چین کی مدد سے قائم کی جانے والی اقوام متحدہ آج کی سب سے زیادہ جامع، نمائندہ اور بااختیار بین الاقوامی تنظیم ہے جو انسانیت کے لئے ایک نئے وژن کی علامت ہے اور عالمی تعاون کے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے۔ اقوام متحدہ کا چارٹر جس کی تدوین میں چین کا کردار تھا جدید بین الاقوامی نظام کی بنیادی اساس اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کو بیان کرتا ہے۔
