اسلام آباد: الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی انتخابات بارے پی ٹی آئی کی درخواستیں مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے ہیں کہ انٹرا پارٹی الیکشن قانون،پارٹی آئین کے مطابق ہوئے یا نہیں دیکھنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن کی حدود سے متعلق درخواست میں وزن نہیں۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے ممبران نثار درانی، شاہ محمد جتوئی اور جسٹس اکرام اللہ پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے پی ٹی آئی کی انٹرا پارٹی انتخابات بارے درخواستوں پر تحریری فیصلہ اپنے دستخطوں سے جاری کردیا۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ دوران سماعت پی ٹی آئی کی جانب سے درخواست کی گئی کہ ایف آئی اے کو کہا جائے کہ ہماری فائلز اور کمپیوٹر واپس کئے جائیں، ہماری چیزیں ایف آئی اے اور پولیس لے گئی تھی۔فیصلے میں پی ٹی آئی کو اپنی اشیاء اور دستاویزات کی واپسی کیلئے متعلقہ فورم سے رجوع کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مناسب نہیں ہو گا کہ کیس کو مزید تاخیر کا شکار کیا جائے،انٹرا پارٹی الیکشن پر دلائل 18 ستمبر کو ہوں گے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی نے درخواست کی کہ مخصوص نشستوں پر تفصیلی فیصلہ آنے تک انٹرا پارٹی الیکشن کی کارروائی روکی جائے،سیاسی جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ ان کے ہر سطح پر عہدے دار منتخب کئے جائیں، الیکشن کمیشن الیکشن ایکٹ کے تحت پارٹی کی جانب سے دستاویزات کی تصدیق،پارٹی کو سرٹیفکیٹ جاری کرنے سے قبل معاملات دیکھنے کا پابند ہے، پی ٹی آئی ممبران نے انٹرا پارٹی انتخابات پر الیکشن کمیشن میں شکایات درج کی تھیں، الیکشن کمیشن ایسے معاملے کو دیکھنے کا پابند ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انٹرا پارٹی الیکشن قانون اور پارٹی آئین کے مطابق ہوئے ہیں یا نہیں یہ دیکھنا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے، الیکشن کمیشن کی حدود سے متعلق درخواست میں وزن نہیں، پی ٹی آئی کی حدود سے متعلق درخواست کو بھی مسترد کرتے ہیں۔
