اتوار, اکتوبر 5, 2025
تازہ ترینمشرقِ وسطیٰ کوشدید گرمی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا

مشرقِ وسطیٰ کوشدید گرمی نے اپنی لپیٹ میں لے لیا

مشرقِ وسطیٰ شدید گرمی کی لہر سے دوچار ہے۔ شِنہوا کے نمائندے قاہرہ، بغداد اور ریاض سے رپورٹ کر رہے ہیں۔

اسٹینڈ اپ 1 (انگریزی): دونگ شیوجو، نمائندہ شِنہوا

’’میں اس وقت قاہرہ سے رپورٹ کر رہی ہوں۔ ابھی صبح کا وقت ہے مگر درجہ حرارت پہلے ہی 30 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کر چکا ہے۔

مصر ایک غیر معمولی گرمی کی لپیٹ میں ہے۔ دن کے وقت کی شدت اور نمی عوامی صحت، زراعت اور صنعت کے لیے سنگین خطرہ بن چکی ہے۔

مصری محکمہ موسمیات کے مطابق یہ لہر رواں ہفتے کے آخر تک کم ہو سکتی ہے۔

جولائی کے وسط سے قاہرہ، زیریں مصر اور شمالی ساحلی علاقوں میں دن کے وقت شدید گرمی اور نمی کا راج ہے، جبکہ جنوبی سینا اور ملک کے جنوبی حصوں میں یہ شدت مزید بڑھ گئی ہے۔

ماہرین صحت نے خبردار کیا ہے کہ طویل گرمی ہیٹ اسٹروک یا جسمانی تناؤ کا سبب بن سکتی ہے۔

کئی مصری شہری ساحلی علاقوں کا رُخ کر رہے ہیں جبکہ کچھ اداروں نے ملازمین کے لیے کام کے اوقات میں کمی کر دی ہے۔

کچھ گھروں میں لوگ اپنے ڈرائنگ رومز کو عارضی مہمان خانوں میں تبدیل کر چکے ہیں۔ دن بھر پردے بند رکھے جاتے ہیں اور شام کو گدے بالکونی میں بچھا دیے جاتے ہیں تاکہ اہلِ خانہ رات کی ٹھنڈی ہوا میں فرش پر سو سکیں۔

ماہرین کے مطابق بلند درجہ حرارت سے فصلوں کی پیداوار میں کمی اور کاشت کے نظام الاوقات میں تبدیلی کا خدشہ ہے۔صنعتی شعبے کو بجلی کی بڑھتی طلب اور مشینری کی خرابی جیسے خطرات کا سامنا ہے۔‘‘

اسٹینڈ اپ 2 (انگریزی): لی جن، نمائندہ شِنہوا

’’میں اس وقت عراق کے دارالحکومت بغداد میں ہوں جہاں حالیہ دنوں درجہ حرارت 50 ڈگری سیلسیس سے تجاوز کر چکا ہے۔

موسم گرما کے آغاز سے ہی عراق کو بار بار گرمی کی لہروں اور شدید درجہ حرارت کا سامنا ہے۔ کئی صوبوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سیلسیس سے بھی بڑھ چکا ہے۔

صرف 28 جولائی کو ہی ملک کے 13 صوبوں، جو عراق کے دو تہائی سے زائد حصے پر مشتمل ہیں، میں درجہ حرارت 50 ڈگری سے زیادہ ریکارڈ کیا گیاہے۔

عراقی حکام نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ دن کے اوقات میں سورج کی براہِ راست روشنی سے بچیں اور غیر ضروری بیرونی سرگرمیوں سے گریز کریں۔

شدید گرمی کے باعث کئی صوبوں نے سرکاری دفاتر بند کرنے اور اوقاتِ کار میں کمی کا اعلان بھی کیا ہے۔‘‘

اسٹینڈ اپ 3 (انگریزی): لوو چھن، نمائندہ شِنہوا

’’میں اس وقت سعودی عرب کے شہر ریاض کے ایک بس اسٹاپ پر موجود ہوں۔

ملک کے بیشتر حصوں میں موسم گرما کے دوران دن کا درجہ حرارت 40 ڈگری سے اوپر چلا جاتا ہے جب کہ رات میں بھی یہ 30 ڈگری سے کم نہیں ہوتا۔

شدید گرمی سے بچنے کے لیے لوگ زیادہ تر دن میں گھروں تک محدود رہتے ہیں یا گاڑیوں کے ذریعے سفر کرتے ہیں۔ سورج غروب ہوتے ہی عوام کی بڑی تعداد باہر نکل آتی ہے۔

اس گرمی سے نمٹنے کے لیے متعدد عوامی مقامات پر پانی کی باریک پھوار والے نظام نصب کیے گئے ہیں جو وقفے وقفے سے ٹھنڈا پانی چھڑکتے ہیں۔

کئی شہروں میں ایئر کنڈیشنڈ بس اسٹاپ بھی قائم کیے گئے ہیں تاکہ لوگ دھوپ میں کھڑے ہوئے بغیر آرام سے انتظار کر سکیں۔

مدینہ منورہ میں مسجدِ نبوی کے صحن میں 250 دیوہیکل چھتریاں نصب کی گئی ہیں۔ یہ کھلنے پر 600 مربع میٹر سے زائد رقبے کو ڈھانپتی ہیں۔ یہ خودکار نظام کے تحت کھلتی اور بند ہوتی ہیں اور ان میں بھی ٹھنڈی پھوار کے نظام موجود ہیں۔‘‘

قاہرہ، بغداد اور ریاض سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

——————————————–

آن سکرین ٹیکسٹ:

شدید گرمی نے مشرقِ وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا، معمولاتِ زندگی متاثر

قاہرہ میں صبح ہوتے ہی درجہ حرارت 30 ڈگری سے زائد

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ طویل گرمی سے ہیٹ اسٹروک کا خطرہ ہو سکتا ہے

شدید گرمی کے باعث دفاتر کے اوقات میں کمی

مصری عوام نے گرمی سے بچاؤ کے لیے ساحلی علاقوں کا رخ کر لیا

عراق کے 13 صوبوں میں درجہ حرارت 50 ڈگری سے زائد ریکارڈ

عراقی حکومت نے عوام کو سورج سے بچنے کی ہدایات جاری کر دیں

کئی عراقی صوبوں میں سرکاری دفاتر عارضی طور پر بند

ریاض میں دن کے وقت درجہ حرارت 40 اور رات کو 30 سے زائد ریکارڈ

ریاض میں ایئرکنڈیشنڈ بس اسٹاپ اور واٹر مسٹنگ سسٹم فعال

مسجد نبوی کے صحن میں خودکار دیوہیکل چھتریوں کے ذریعے گرمی سے بچاؤ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!