پاکستانی ماہرین کا کہنا ہے کہ 1955 کی بانڈونگ کانفرنس کا پیغام آج بھی ترقی پذیر ممالک کے درمیان بین الاقوامی تعاون کی تشکیل میں اہم کردار ادا کر رہا ہےاور چین عالمی جنوب میں یکجہتی، پرامن بقائے باہمی اور منصفانہ ترقی کے فروغ میں کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار بدھ کے روز اسلام آباد کے تھنک ٹینک “انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز اسلام آباد (آئی ایس ایس آئی)” میں منعقدہ ایک سیمینار کے دوران کیا گیا ہے۔ سیمینار کا عنوان ’’بانڈونگ کا جذبہ (1955-2025): یکجہتی، خودمختاری اور جنوب ،جنوب تعاون کے سات عشرے‘‘ تھا۔
پاکستان چین انسٹیٹیوٹ کے چیئرمین اور سیمینار کے مہمانِ خصوصی مشاہد حسین سید نے 1955 کی بانڈونگ کانفرنس کو نوآبادیاتی دور کے بعد کی سفارت کاری میں ایک سنگِ میل قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس نے ایشیائی و افریقی اقوام کے اتحاد کی بنیاد رکھی تھی۔ مشاہد حسین سید نے کہا کہ بانڈونگ نے ’’ایک نئے عالمی شعور کو جنم دیا‘‘۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سابق سیکرٹری خارجہ اور آئی ایس ایس آئی کے ڈائریکٹر جنرل سہیل محمود نے یاد دلایا کہ پاکستان نے 1955 کی اصل بانڈونگ کانفرنس میں بھرپور شرکت کی تھی۔ انہوں نے زور دیا کہ اس کانفرنس کے بنیادی اصول خودمختاری، یکجہتی اور عدم مداخلت ، آج بھی پاکستان کی خارجہ پالیسی کی بنیاد ہیں۔
انہوں نے کہاہے کہ ’’اسٹریٹجک شراکت داریاں، بالخصوص چین کے ساتھ، پاکستان کی بانڈونگ وژن سے وابستگی کی مظہر ہیں‘‘۔
دیگر مقررین میں ضمیر اکرم، جو اقوام متحدہ جنیوا میں پاکستان کے مستقل مندوب رہ چکے ہیں اور محمد نفیس زکریا، جو جنوبی ممالک میں پائیدار ترقی کے لیے قائم کمیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں، نے بھی خطاب کیا۔ ان ماہرین نے کہا کہ بانڈونگ کانفرنس نے کثیر قطبی عالمی نظام کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): ضمیر اکرم، سابق مستقل مندوب اقوام متحدہ جنیوا
“چینی قوم نے ایسے راستے فراہم کیے ہیں جن کے ذریعے اب بھی ترقی پذیر ممالک میں اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دیا جا سکتا ہے، جیسے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، شنگھائی تعاون تنظیم کا قیام، نیو ڈویلپمنٹ بینک، اور ایشین انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک۔ یہ سب چینی اقدامات ترقی پذیر دنیا کی مدد کے لیے ہیں۔”
اسلام آباد سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link