سی او ایس سی اوشپنگ کیمیلیا کاکنٹینر بردار جہازچین کی شمالی تیانجن میونسپلٹی کی تیانجن بندرگاہ کے پیسفک انٹرنیشنل کنٹینر ٹرمینل پرلنگر انداز ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کے ایک حکومتی عہدیدار نے کہا ہے کہ اس سال کے لئے چین کی اقتصادی ترقی کا تقریباً 5 فیصد ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے کیونکہ یہ ملک کے حقیقی حالات اور معاشی ترقی کو چلانے والے قوانین سے مطابقت رکھتا ہے۔
قومی مقننہ میں غور کے لئے پیش کی گئی رواں سال کی حکومتی کارکردگی رپورٹ کا مسودہ تیار کرنے کے ذمہ دار گروپ کے سربراہ شین دان یانگ نے کہاکہ اس ہدف کو حاصل کرنا آسان بھی نہیں ہوگا کیونکہ اس کے لئے زبردست کوششوں کی ضرورت ہوگی۔
ریاستی کونسل کے تحقیقی دفتر کے ڈائریکٹر شین نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ چین کی معاشی بحالی اور ترقی کی رفتار مستحکم ہو رہی ہے۔ انہوں نے ان اہم عوامل کی نشاندہی کی جو ملک کو 2025 کے ترقی کے ہدف کو حاصل کرنے میں مدد دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ چین نے گزشتہ سال ستمبر سے نئی پالیسیوں کا ایک پیکیج متعارف کرایا جس کے نتیجے میں قابل ذکر معاشی بحالی ہوئی ہے اور 2024 کی چوتھی سہ ماہی میں جی ڈی پی کی شرح نمو 5.4 فیصد تک بڑھ گئی۔
عہدیدار نے کہا کہ 2025 کے آغاز سے پیداواری شعبے کے لئے پرچیزنگ منیجرز انڈیکس، جائیداد کی فروخت اور بندرگاہ سے مقررہ مدت میں جانیوالے کنٹینرز جیسے کلیدی اشاریوں نے چین میں مستحکم معاشی ترقی کے رجحان کی عکاسی کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر جیسے عوامل جو معیشت کو نیچے کھینچ رہے تھے، مثبت تبدیلیاں دکھا رہے ہیں اور ان کے منفی اثرات آہستہ آہستہ کم ہو رہے ہیں۔
شین کے مطابق چین اس سال زیادہ فعال اور موثر میکرو پالیسیوں کو نافذ کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور توقع ہے کہ ان سے معاشی ترقی کو مضبوط فروغ ملے گا۔
اقتصادی ترقی کے ہدف کے حصول میں روزگار کے کردار پر زور دیتے ہوئے شین نے کہا کہ اس سال ایک کروڑ 22لاکھ 20ہزار کالج گریجویٹس کے روزگار کے لئے خصوصی کوششیں کی جائیں گی، ساتھ ہی غربت سے نکالے گئے افراد اور تارکین وطن کارکنوں کو بھی شامل کیا جائے گا۔
ریاستی کونسل کے تحقیقی دفتر کے ڈپٹی ڈائریکٹر چھن چھانگ شینگ نے کہا کہ میکرو اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین کی سالانہ کھپت تقریباً 500کھرب یوآن (تقریباً 69.70 کھرب امریکی ڈالر) ہے، سرمایہ کاری 500 کھرب یوآن سے زیادہ ہے اور اشیاء اور خدمات کی درآمدات 200کھرب یوآن سے تجاوز کر چکی ہیں، جو بڑے پیمانے پر معاشی پیمانے کو ظاہر کرتی ہیں۔
