غزہ کی ساحلی پٹی سے انخلاکے دوران اسرائیلی فوج کا لگایا ہواخطرناک بارودی مواد شہریوں خاص طور پر بچوں کی زندگیوں کے لئے براہ راست خطرہ بن گیا ہے۔ گزشتہ دنوں ایسا ہی دھماکہ خیز مواد پھٹنے سے متعدد فلسطینی جاں بحق بھی ہوئے ہیں۔فلسطینی انجینئرز اس خطرناک مواد کو تلاش کر کے ناکارہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
دھماکہ خیز مواد ناکارہ بنانے والے فلسطینی انجینئرز نے غزہ کی ساحلی پٹی کے متعدد علاقوں سے اسرائیلی فوج کے انخلاء کے بعد چھوڑے گئے خطرناک دھماکہ خیز مواد کو ہٹانا شروع کر دیا ہے۔
حماس کی وزارت داخلہ کے سینئر عہدیدار علی النادی نے شِنہوا کو بتایا ہے کہ اسرائیل کی چھوڑی گئی جنگی باقیات میں گولہ بارود اور غیر معیاری دھماکہ خیز آلات شامل ہیں۔ یہ خطرناک مواد کسی بھی وقت اچانک پھٹنے سے شہریوں کی زندگیوں اور خاص طور پر بچوں اور کسانوں کے لئے براہ راست خطرہ بن گیا ہے۔
النادی کا کہنا ہے کہ غزہ پولیس کی انجینئرنگ یونٹ کی رپورٹ کے مطابق خصوصی ٹیمیں دن رات کام کر رہی ہیں تاکہ اس خطرناک گولہ بارود کو تلاش کر کے محفوظ طریقے سے ناکارہ بنایا جا سکے۔
عہدیدار نے مزید بتایا کہ یہ عملی طور پر ایک مشکل ہدف ہے کیونکہ فوجی کارروائیوں کی وجہ سے وسیع پیمانے پر تباہی آئی ہے۔
ایک افسوسناک واقعے میں متعدد فلسطینی، جن میں بچے بھی شامل ہیں ایک دھماکے سے جاں بحق ہوئے ہیں۔یہ دھماکہ خیز مواد کھانے کے ایک ڈبے میں چھپایا گیا تھا۔ یہ ڈبہ اسرائیلی فوج یہاں چھوڑ گئی تھی۔
اس واقعہ کے عینی شاہدمقامی شہری نے شِنہوا کو بتایا کہ یہ دھماکہ خیز آلہ بظاہر انسانی ہمدردی کی ایک امداد کی طرح دکھائی دے رہا تھا۔
ان واقعات سے لوگوں میں وسیع پیمانے پر غم و غصہ پھیل گیا ہے۔ یہ مطالبہ زور پکڑ رہا ہے کہ بے گناہ جانوں کو خطرے میں ڈالنے جیسے ان حربوں کے استعمال کے خلاف عالمی سطح پر تحقیقات کی جائیں۔
انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھی دھماکہ خیز مواد کے ذریعے ان مسلسل خطرات کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ ان دھماکہ خیز آلات کو ہٹانے کے لئے تکنیکی اور لاجسٹک مدد فراہم کرے تاکہ شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر 19 جنوری سے عملدرآمد شروع ہوا تھا۔ اس معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان 15 ماہ سے زائد عرصہ سے جاری لڑائی ختم ہوئی ہے۔
جنگ بندی نے لوگوں اور انسانی امداد کو ان علاقوں میں پہنچنے کا موقع دیا ہے ۔ یہ علاقے اس تنازعے سے تباہ ہو چکے ہیں۔ جنگ بندی سے غزہ کے رہائشیوں کو معمول کی زندگی کی طرف لوٹنے کا ایک مختصر وقفہ بھی ملا ہے۔ تاہم اس کے باوجود انسانی بقا کو چیلنجز برقرار ہیں اور دھماکہ خیز مواد کی یہ باقیات روزمرہ زندگی کے لئے ایک مستقل خطرہ بنتی جا رہی ہیں۔
غزہ، فلسطین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ
