پاک فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایک شخص سمجھتا ہے کہ اسکی ذات سے آگے کچھ نہیں، پاکستان بھی کچھ نہیں، وہ شخص نیشنل سکیورٹی تھریٹ بن چکا ہے، وہ شخص بیرونی عناصر کیساتھ ملکر کام کر رہا ہے اور یہاں بیٹھ کر افواج پاکستان کیخلاف باتیں کررہا ہے، بانی پی ٹی آئی کی سیاست ختم ہوگئی ہے، انکا بیانیہ قومی سلامتی کیلئے خطرہ بن چکا ہے، اگر کوئی اپنی ذات کیلئے افواج پر حملہ کرتا ہے تو اس سے بھرپور نمٹا جائیگا، پاک فوج کیخلاف عوام کو بھڑکانے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایایہ پریس کانفرنس پاکستان کو درپیش ایک اندرونی خطرہ سے متعلق ہے، ایک شخص کی منطق کے مطابق جب بھارت نے حملہ کیا یہ ہوتا تو کشکول لیکر چل پڑتا کہ آ بات کرتے ہیں، ایک شخص اپنی ذات کا قیدی ہے جو یہ سمجھتا ہے کہ میں نہیں تو کچھ نہیں، اصل بیانیہ اس نے ٹویٹ کرکے دیا، بھارتی میڈیا بھی پھر ان ٹویٹس اور بیانیہ کو چلاتا ہے، نہ صرف سوشل میڈیا اکاونٹس بلکہ بھارتی میڈیا بھی انکو چلاتا ہے۔
عظمی خان بھارتی میڈیا پر بیٹھ کر پی ٹی آئی کو حملہ کرنے کا کہہ رہی ہیں، کتنی خوشی کیساتھ انڈین میڈیا آپکے آرمی چیف بارے خبریں بیان کر رہا ہے، انڈین میڈیا کو کون یہ خبریں دے رہا ہے، اس پر انڈین میڈیا بھی دیکھیں کیسے جمپ کرتا ہے۔
انکا کہنا تھا پھر کہتا ہے اس لیڈرشپ کو ٹارگٹ کریں جو آپریشن بیان مرصوص میں 8 گنا زیادہ مضبوط فوج کے سامنے کھڑی ہوئی، انکی پارٹی سے پوچھیں تو کہتے ہیں کہ ہمیں نہیں پتہ بیانیہ کہاں سے چلتا ہے، اسکے پیچھے پوری ایک سائنس ہے، انہوں نے دو دن پہلے ایک ٹویٹ کی ہے۔
ہم پاکستان کی مسلح افواج ہیں اور کسی سیاسی سوچ کے عکاس نہیں ہیں، اگر کوئی شخص اپنی سوچ کے تحت پاکستان کی فوج پر حملہ آور ہوتا ہے تو ہم بھی جواب دینگے، یہ کونسا آئین و قانون ہے جس کے تحت آپ ایک مجرم سے ملتے ہیں اور وہ فوج اور اسکی لیڈرشپ کیخلاف بیانیہ بناتا ہے، پہلے بیانیہ بناتا ہے کہ ترسیلات زر بند کردیں تاکہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے، اس شخص سے جب کوئی ملے تو یہ ریاست پاکستان اور فوج کیخلاف بیانیہ دیتا ہے، یہ شخص آئین و قانون اور رولز کو بالائے طاق رکھ کر یہ بیانیہ دیتا ہے جو اپنی فوج یا اسکی لیڈرشپ پرحملہ کرتا ہے تو کیا وہ کسی اور فوج کیلئے جگہ پیدا کرنا چاہتا ہے، یہی فوج خوارجی دہشتگردوں اور عوام کے درمیان کھڑی ہے، ہر ملک میں ایک فوج ہوتی ہے۔
اِن کا کہنا تھا کہ ہم تمام سیاسی شخصیات اور سیاسی جماعتوں کی عزت کرتے ہیں، آپ اپنی سیاست کریں اور فوج کو اس سے دور رکھیں، ہم ایلیٹ کلاس سے نہیں آتے، مڈل کلاس یا لوئر مڈل کلاس سے آتے ہیں، کوئی آرمڈ فورسز یا اس کی لیڈرشپ پر حملہ کرتا ہے تو ہم یہ برداشت نہیں کرینگے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھاکہ ہم پاکستان کی آرمڈ فورسز ہیں، ہم کسی مذہبی جھکا، سیاسی سوچ، مکتبہ فکر کی نمائندگی نہیں کرتے، ہم مذہبی، لسانی یا کسی سیاسی سوچ کی نمائندگی نہیں کرتے، ریاست پاکستان سے بڑھ کرکچھ نہیں، اسکی ذات اور خواہشات اس حد تک بڑھ چکی ہے، ہم روزانہ کی بنیاد پر پاکستان اور عوام کیلئے قربانیاں دے رہے ہیں، ہم سب کو مبارکباد ہو چیف آف ڈیفنس فورسز ہیڈکوارٹر کا آغاز ہوگیا ہے، دنیا میں درجنوں ممالک میں چیف آف ڈیفنس فورسز کا ہیڈکوارٹر ہے، چیف آف ڈیفنس فورسز کی تعیناتی پر سب کو مبارکباد دیتا ہوں۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چودھری کا کہنا تھا ایک تربیت اور تواتر کیساتھ ٹویٹ والا کام چلتا ہے، یو کے کے اکانٹس بھی منٹوں اور گھنٹوں میں کام کر رہے ہیں، تمام بے نامی اکانٹس پاکستان سے باہر بیٹھے ہیں، اصل بیانیہ اس ذہنی مریض نے کیا جس نے پہلا ٹویٹ کیا، انکا سب سے بڑا سہولت کار بھارتی میڈیا ہے، انڈین راء کے اکانٹس انکے ٹویٹ والے بیانیہ کو چلا رہے ہیں۔
آپ نے معرکہ حق میں دیکھا کیا انڈین میڈیا پاکستان کا دوست ہے؟ ،بھارتی سوشل میڈیا ،انفلوئنسرز کو دیکھیں کہ کہاں سے ٹویٹ ہوتی ہے اور یہ کہاں سے بیانیہ اٹھا رہے ہیں، افغان سوشل میڈیا بھی پیچھے نہیں رہا جو خوارجیوں کے سہولت کار ہیں، آپکے خیال میں یہ سب کچھ جو چل رہا ہے کیا یہ کوئی فری لنچ ہے؟، یہ کوئی فری لنچ نہیں بلکہ کلوژن ہے کہ ہم یہاں سے بیانیہ بنائینگے اور آپ اسکو اٹھائیں گے، بھارت، افغانستان کو کہا جارہا ہے آپ کا اور ہمارا دشمن ایک ہے اوروہ افواج پاکستان ہے، آپکا اور ہمارا ایک مقصد ہے، اسکی منطق یہ ہے کہ جو آئی ایس پی آر میں ہے وہ غدار ہے، وہ کہتا ہے فوج میں جو بھی شخص ہے غدار ہے، یہ سمجھتا ہے جو افواج پاکستان سے تعلق رکھے گا وہ غدار ہے، جن تعلیمی اداروں کے بچوں سے میں ملا اسکی منطق کے مطابق وہ بھی غدار ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ تم ملک کو کیا پیغام دے رہے ہو؟ تم خود کو سمجھتے کیا ہو، اسکو جو ذہنی مرض ہے اسکے اثرات سب دیکھ رہے ہیں، آپ نے 9مئی کو دیکھا، اس نے جی ایچ کیو پر حملہ کرایا، جو شہدا کی یادگاروں کو آگ لگوا سکتا ہے تو اسکو پاک افواج کوغدار کہنے میں کیا مسئلہ ہے، وہ یہ سمجھتا ہے اسکو سارا علم ہے اسکے علاوہ سب غلط ہیں، آپ اس کیلئے کام کریں اوراس کیساتھ چلیں تو سب ٹھیک ہے، یہ شخص سمجھتا ہے اقتدار میں ہوں تو جمہوریت ہے ورنہ نہیں، وہ سمجھتا ہے اگر وہ اقتدار میں نہیں توآمریت ہے ۔




