اقوام متحدہ میں چین کےمستقل مندوب فو تسونگ سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب فو تسونگ نے کہا ہے کہ اس وقت جب دنیا بے لگام یکطرفہ پالیسیوں کا شکار ہے، بین الاقوامی برادری کو ہوش مندی سے کام لینا چاہیے اور مضبوط اتحاد اور تعاون کے ذریعے ایسے غیر قانونی اقدامات کو سختی سے روکنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی تیسری کمیٹی میں عالمی ادارے کے 28 رکن ممالک کے بین العلاقائی گروپ کی طرف سے مشترکہ بیان دیتے ہوئے فوکانگ نے کہا کہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ یکطرفہ جابرانہ اقدامات بین الاقوامی خلفشار اور عالمی نظم ونسق کی ابتری کے اسباب میں سے ایک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک اور ان کےعوام ایسے اقدامات سے مسلسل متاثر ہو رہے ہیں۔ "2030 ایجنڈا برائےپائیدار ترقی ” تما م ریاستوں کو ترقی کے یکساں فوائد پہنچانے پر زور دیتا ہے۔یہ ریاستوں پر زور دیتا کہ وہ یکطرفہ طور پر ایسے معاشی، مالیاتی یا تجارتی اقدامات پر عملدرآمد یا ان کا نفاذ نہ کریں جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ یکطرفہ جابرانہ اقدامات کےفوری خاتمے کے عالمی مطا لبے کے باوجود مختلف ممالک اور ان کے عوام کو نشانہ بنانے کے لئے ایسے غیر قانونی اقدامات کا نفاذ تباہی لا ر ہا ہے حتیٰ کہ بعض اوقات اس کےجان لیوا نتائج سامنے آرہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یکطرفہ جابرانہ اقدامات جو ثانوی پابندیوں اور ضرورت سےزیادہ تعمیل پر مشتمل ہیں، نے موجودہ انسانی اور معاشی چیلنجز میں اضافہ کر دیا ہے جبکہ عالمی پیداوار اور سپلائی چین کے استحکام کے ساتھ ساتھ خوراک، توانائی اور مالیاتی سلامتی کو بھی شدید متاثر کیا ہے۔
انہوں نے یکطرفہ اقدامات کی مخالفت کو دہرایا اور چند مغربی ممالک سے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور بین الاقوامی قانون کی پاسداری کے اپنے وعدوں کو پورا کریں اور فوری، غیر مشروط اور مکمل طور پر تمام یکطرفہ جابرانہ اقدامات کو ختم کریں۔
فو نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک، اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ وہ مل کر ایسے غیر قانونی اقدامات کی مخالفت کریں اور ہدف بنائے گئے ممالک کی مشکلات کو کم کرنے میں مدد کریں۔
