ہفتہ, ستمبر 6, 2025
تازہ ترینشنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں چینی زرعی اجناس کی مقبولیت...

شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک میں چینی زرعی اجناس کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ

چین کی زرعی اجناس نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے رکن ممالک کے  گھریلو صارفین میں تیزی سے مقبولیت حاصل کی ہے۔

چین کے سنکیانگ ویغور خودمختار علاقے میں قازقستان سے متصل اہم داخلی بندرگاہ ہورگوس میں تجارتی سرگرمیوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ رواں برس کے پہلے 7  ماہ میں یہاں سے 3 لاکھ 29 ہزار ٹن پھل، سبزیاں اور خشک میوہ جات ایس سی او کے دیگر رکن ممالک کو برآمد کئے گئے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 37.1 فیصد زیادہ ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): یو چھنگ ژونگ، چیئرمین، ہورگوس جِن یی انٹرنیشنل ٹریڈ گروپ کمپنی لمیٹڈ

"رواں برس  وسطی ایشیائی ممالک اور روس سے آرڈرز کی تعداد نمایاں طور پر زیادہ رہی ہے۔ ہماری کمپنی نے سال 2025 کے لئے 50 ہزار ٹن پھلوں کی فروخت کا معاہدہ کیا ہے۔ ان پھلوں میں انگور، کیوی، سیب اور کینو شامل ہیں۔ حالیہ دنوں میں ہم روزانہ تقریباً 50 ٹرک پھل اور سبزیاں برآمد کرتے ہیں جن کا وزن لگ بھگ ایک ہزار ٹن بنتا ہے۔ خاص بات یہ ہے کہ سامان ایک ہی دن میں لوڈ کر کے کسٹمز کلیئرنس کے بعد سرحد پار روانہ کر دیا جاتا ہے اور اُسی روز الماتی کی منڈیوں تک پہنچ بھی جاتا ہے۔ رواں برس جنوری سے جولائی تک ہماری کمپنی نے ایک لاکھ 50 ہزار ٹن پھل اور سبزیاں برآمد کیں جن کی تجارتی مالیت ایک ارب 80 کروڑ یوآن (تقریباً 25 کروڑ 34 لاکھ امریکی ڈالر) سے تجاوز کر گئی۔”

ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): شو ژی چھون، پھل اگانے والا مقامی کسان، ہورگوس

"اعلیٰ معیار کے پھل اگانا اور انہیں بیرونِ ملک فروخت ہوتے دیکھنا میرے لئے واقعی فخر کی بات ہے۔ ہم ان دنوں روزانہ پھل توڑنے اور پیک کرنے میں مصروف ہیں تاکہ قازقستان بھجوانے کے لئے تیاری کر سکیں۔”

ہورگوس بندرگاہ نے برآمدی پھلوں اور سبزیوں کی تازگی یقینی بنانے کے لئے کارگو کلیئرنس کے طریقۂ کار میں مسلسل بہتری لائی ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): لی شیانگ، ڈپٹی ڈائریکٹر، ہورگوس کسٹمز

"ہم نے پھل اور سبزیوں کی برآمدی کمپنیوں کے لئے رہنما پالیسی کو مسلسل بہتر بنایا ہے۔ مزید یہ کہ تیز رفتار "گرین چینل” قائم کیا گیا ہے تاکہ کسٹمز کلیئرنس 24 گھنٹوں کے اندر مکمل ہو سکے۔ اس طرح برآمدی پھل اور سبزیاں فوری جانچ اور ترسیل کے قابل ہو جاتی ہیں۔”

ہورگوس ، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!