چین کے جنوب مغربی شہر گوئی یانگ میں جمعرات سے ہفتے تک جاری رہنے والے بین الاقوامی’ بگ ڈیٹا انڈسٹری ایکسپو 2025′ میں دنیا بھر سے 16 ہزار سے زائد مہمانوں اور 375 کمپنیوں نے شرکت کی ہے۔
جرمنی میں قائم بین الاقوامی ڈیٹا اسپیسز ایسوسی ایشن کا نیٹ ورک دنیا بھر کی 180 سے زائد کمپنیوں پر مشتمل ہے۔
ایسوسی ایشن کے سی ای او کے مطابق چین اور جرمنی کے درمیان ڈیٹا اسپیس کے پائلٹ منصوبے کامیابی سے چل رہے ہیں۔
ساوٴنڈ بائٹ 1 (انگریزی): لارس ناگل، سی ای او انٹرنیشنل ڈیٹا اسپیسز ایسوسی ایشن جرمنی
"ہم یہاں اس لیے موجود ہیں کہ ہمارا کئی چینی اداروں کے ساتھ قریبی تعاون ہے۔ ڈیٹا سینٹرز کا موضوع اس لیے اہم ہے کہ ہمیں زیادہ ڈیٹا کے تبادلے اور اسے محفوظ رکھنے کے لیے مضبوط انفراسٹرکچر کی ضرورت ہے اور یہی انفراسٹرکچر ڈیٹا سینٹرز فراہم کرتے ہیں۔ یہ ایکسپو اس صنعت کا مرکزی موقع ہے جہاں بگ ڈیٹا پر بات چیت ہوتی ہے۔ بگ ڈیٹا کا تصور تو کئی دہائیوں سے موجود ہے لیکن اب توجہ مصنوعی ذہانت پر ہے۔ یہاں ہم جنریٹیو اے آئی سے ایجنٹک اے آئی اور پھر مزید آگے بڑھنے پر بات کر رہے ہیں۔ اس ترقی کے لیے ہمیں مزید ڈیٹا اور بصیرت درکار ہے اور مجھے امید ہے کہ یہ ایکسپو اس سمت میں اہم کردار ادا کرے گا اور ہم بھی اپنا حصہ ڈال سکیں گے۔”
ڈوئچے ٹیلی کوم کے ذیلی ادارے ٹی سسٹمز انٹرنیشنل میں ڈیٹا اسپیسز اینڈ پروڈکٹس کے ڈائریکٹر سویَن لوفلر نے مسلسل دوسرے سال اس نمائش میں شرکت کی ہے۔
لوفلر کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی کئی سالوں سے چین کے ساتھ شراکت داری کر رہی ہے اور ان کے کچھ گاہک سرحد پار ڈیٹا تبادلے کے نظام قائم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔
ساوٴنڈ بائٹ 2 (انگریزی): سویَن لوفلر، ڈائریکٹر ڈیٹا اسپیسز اینڈ پروڈکٹس ٹی سسٹمز انٹرنیشنل ڈوئچے ٹیلی کوم
"ڈیٹا اسپیسز کا شعبہ اس بات کا تقاضا کرتا ہے کہ عالمی سطح پر سرحد پار ڈیٹا کے تبادلے کے لیے ایک منظم اور قابل اعتماد فریم ورک قائم ہو۔ مجھے ایسا نظام چاہیے جس پر بھروسہ کیا جا سکے تاکہ مختلف ممالک کے قوانین کے مطابق ڈیٹا کے بہاؤ اور گردش کو ممکن بنایا جا سکے۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے اس ایکسپو میں شرکت کی ہے اور اسے ایک شاندار موقع سمجھا ہے۔”
گوئی یانگ چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link