تنزانیہ کے ساحلی شہر دارالسلام میں واقع کوکو ساحل جو کبھی نظرانداز شدہ ساحل تھا اب ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم کی کوششوں سے ماحولیاتی بہتری کی مثال بن چکا ہے۔
پائیداری اور سماجی بااختیاری کو یکجا کرتے ہوئے ’ایفری کرافٹ‘ آلودہ ساحلی علاقوں کو فعال کمیونٹی اثاثوں میں تبدیل کر رہی ہے اور ایک وسیع قومی تحریک کو جنم دے رہی ہے۔
ہر ہفتے پیر اور جمعہ کے روز دس نوجوانوں پر مشتمل ایک ٹیم تین کلومیٹر طویل ساحلی پٹی پر گشت کرتی ہے اور تقریباً 400 کلوگرام کچرا جمع کرتی ہے۔ پہلے یہی نوجوان گلیوں سے کچرا چننے والے تھے، لیکن اب وہ حفاظتی لباس پہنتے ہیں اور برانڈ آڈٹ کرتے ہیں تاکہ سمندری تحفظ اور عوامی آگاہی کو فروغ دیا جا سکے۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): روبرتو واسکو نجوو، ’ایفری کرافٹ‘ کے ویسٹ مینجمنٹ پراجیکٹ کوآرڈینیٹر
"اس مرکز کا نام ہم نے’ کوکو بیچ ویسٹ انفارمیشن اینڈ مینجمنٹ سینٹر’ رکھا ہے جسے ہم مختصراً ڈبلیو آئی ایم کہتے ہیں۔ یہاں ہم ساحل کی صفائی کرتے ہیں، کچرا جمع کرتے ہیں، اسے الگ کرتے ہیں، اور کچرے اور برانڈز کا آڈٹ کرتے ہیں۔ہم ان نوجوانوں کو صرف کچرا چننے والے نہیں بلکہ ویسٹ چینجرز بنانا چاہتے ہیں۔ ہم انہیں غیر رسمی کردار سے نکال کر باضابطہ نظام کا حصہ بناتے ہیں۔ ہمارا مقصد ہے کہ انہیں بااختیار بنایا جائے تاکہ وہ آمدن بھی حاصل کر سکیں، اپنے ساحلی علاقوں کی دیکھ بھال بھی کریں اور ہمارے ماحول خاص طور پر سمندری نظام کا تحفظ کر سکیں۔
یہ منصوبہ ان نوجوانوں کے لیے بہت اہم ہے لیکن ساتھ ہی کمیونٹی کے لیے بھی ضروری ہے کیونکہ یہ مرکز روزانہ جمع ہونے والے کچرے سے متعلق معلومات فراہم کرتا ہے۔ یہ موسمیاتی تبدیلی کے مسائل پر بھی روشنی ڈالتا ہے۔
یہ مرکز نوجوانوں کے لیے ہنر سیکھنے کی جگہ بھی ہے جہاں وہ دستکاری سیکھتے ہیں اور ماحولیاتی تعلیم کے ذریعے دوسروں کو بھی بااختیار بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔”
اکثر جمع کیا جانے والا کچرا پلاسٹک کی بوتلوں اور پانی، جوس اور انرجی ڈرنکس کی پیکنگ پر مشتمل ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ بیئر، وائن اور جن جیسی مشروبات کی شیشے کی بوتلیں بھی پائی جاتی ہیں۔ مائیکرو پلاسٹک، جیسے بوتلوں کے ڈھکن، اسٹرا اور آئس کریم ریپرز بھی عام ہیں۔
ٹیم نقصان دہ اشیاء جیسے سرنج، کنڈوم اور ٹوٹے ہوئے شیشے کو الگ رکھتی ہے، جنہیں مخصوص مقامات پر محفوظ طریقے سے اسپتالوں تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ انہیں درست طریقے سے تلف کیا جا سکے۔
2017 سے کوکوساحل میں نمایاں تبدیلی آئی ہے جب آلودگی اور لاپروائی نے حیاتیاتی تنوع اور سیاحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر دیے تھے۔ ’ایفری کرافٹ‘ کی صفائی مہم نے کمیونٹی میں دلچسپی پیدا کی اور ایک تحریک کو جنم دیا ہے۔
’ایفری کرافٹ‘ نے دارالسلام اور زنجبار کے اسکولوں تک اپنی سرگرمیوں کو وسعت دی ہے جہاں طلبہ کچرے کو کارآمد اشیاء میں تبدیل کرنے کا ہنر سیکھتے ہیں۔ ڈبلیو آئی ایم سینٹر میں انٹرایکٹو سیشنز کے دوران طلبہ ساحل کی صفائی کرتے ہیں بوتلوں سے بالٹیاں اور پرانے کاغذوں سے نیا کاغذ تیار کرتے ہیں جس سے انہیں ماحولیاتی اقدار کا عملی سبق ملتا ہے۔
کوکوساحل کے قریب ’ایفری کرافٹ‘ کی ورکشاپ میں ری سائیکل شدہ مواد سے 400 سے زائد مصنوعات تیار کی گئی ہیں جن میں نیسپریسو کیپسول سے بنے جھمکے، سجاوٹی شیشے کے برتن اور مچھلی کے جال سے بنے کنگن شامل ہیں۔ یہ مصنوعات مقامی کاروبار کو فروغ دیتی ہیں اور ملک کی تخلیقی صلاحیت کو اجاگر کرتی ہیں۔
ویسٹ چینجرز کا منصوبہ اب زنجبار، کیگوما، آروشا اور ساحلی علاقوں سمیت کئی کمیونٹیز تک پھیل چکا ہے۔ اب تک ایک ہزار سے زائد افراد اس میں شامل ہو چکے ہیں اور لنڈی ریجن تک وسعت کے منصوبے زیر غور ہیں۔ ہر مقام پر افریکرافٹ تعلیم، ماحولیاتی بحالی اور معاشی بااختیاری کو یکجا کرتا ہے۔
روزا لکزیمبرگ فاؤنڈیشن کے تعاون سے ’ایفری کرافٹ‘ "ایکسٹینڈڈ پروڈیوسر رسپانسیبلٹی” کے اصول کو فروغ دے رہا ہے جو مصنوعات بنانے والوں کو استعمال کے بعد پیدا ہونے والے کچرے کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ اگرچہ یہ اصول تاحال قومی پالیسی کا حصہ نہیں بن سکا لیکن نجوو اور ان کی ٹیم پالیسی میں تبدیلی کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔
کبھی شیشے کے ٹکڑوں، ڈائپرز اور بدبو سے بھرے کوکو ساحل کو اب استقامت اور تجدید کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ ’ایفری کرافٹ‘ کی انتھک کوششوں نے نہ صرف اس کی قدرتی خوبصورتی کو بحال کیا ہے بلکہ شہری شمولیت کو فروغ دیا ہے اور نوجوانوں کی قیادت میں ماحولیاتی تبدیلی کا ایک مؤثر پلیٹ فارم مہیا کیا ہے۔
دارالسلام، تنزانیہ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ۔
———————————-
آن سکرین ٹیکسٹ:
تنزانیہ کے کوکوساحل پر نوجوانوں کا کچرے کو کارآمد خزانے میں بدلنے کا عزم
مقامی این جی او ‘ایفری کرافٹ’ کے تحت ساحلی صفائی اور ری سائیکلنگ کا منصوبہ
نوجوان ہفتے میں دو بار 3 کلومیٹر طویل ساحل سے 400 کلو کچرا جمع کرتے ہیں
کبھی غیر رسمی ویسٹ پکرز یہ نوجوان اب ماحولیاتی تبدیلی کے نمائندہ ہیں
پروجیکٹ کے تحت نوجوانوں کو دستکاری، ماحولیات اور آمدنی کے مواقع دیے جاتے ہیں
کچرے سے 400 سے زائد دستکاری مصنوعات تیار، مقامی کاروبار کو فروغ
اسکولوں میں بھی ویسٹ سے کارآمد اشیاء بنانا سکھایا جا رہا ہے
مائیکرو پلاسٹک، شیشے، سرنج جیسے خطرناک فضلے کو الگ طریقے سے ٹھکانے لگایا جاتا ہے
کوکو ساحل جو کبھی آلودگی کا شکار تھا، اب صفائی اور بحالی کی علامت بن چکا ہے
ویسٹ چینجرز منصوبہ زنجبار، اروشا، کوسٹ اور کیگومہ میں بھی پھیل چکا ہے
’ایفری کرافٹ‘ ماحولیاتی بحالی اور نوجوانوں کو بااختیار بنانے کے لیے سرگرم

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link