چین کے شمال مشرقی صوبہ جی لین کے دارالحکومت چھانگ چھون میں واقع ایک بیٹری تیار کرنے والی فیکٹری میں عملہ کے ارکان کام کررہے ہیں۔(شِنہوا)
تیانجن (شِنہوا)چین کے شمالی صنعتی شہر تیانجن کی ایک مصروف ورکشاپ میں ماہر تکنیکی عملہ اور خودکار نظام مشترکہ طور پر الیکٹرک گاڑیوں کی ناکارہ بیٹریوں کو نئی توانائی فراہم کر رہے ہیں۔
یہ منظر چین بھر میں ابھرتے ہوئے ایک بڑے کاروباری موقع کی عکاسی کرتا ہے جہاں دنیا کی سب سے بڑی الیکٹرک گاڑیوں کی منڈی ناکارہ بیٹریوں کو ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے سے نکال کر اپنی ماحول دوست انقلابی حکمت عملی کا اہم اثاثہ بنا رہی ہے۔
چین کی پائیدار معیشت کے محاذ پر موجود ایک نئی کمپنی تیانجن بیٹری ٹیکنالوجی اس تیزی سے ترقی کرتے ہوئے شعبے کو ہدف بنا رہی ہے۔
یہ شعبہ ایک بڑے اضافے کے دہانے پر ہے جبکہ چین نئی توانائی والی گاڑیوں کی پیداوار اور فروخت میں دنیا کی قیادت کر رہا ہے، اس کے ساتھ ہی ناکارہ پاور بیٹریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کا پائیدار حل کے حوالے سے مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
چین میں 2024 کے اختتام تک 3 کروڑ 14 لاکھ نئی توانائی والی گاڑیوں کا اندراج ہو چکا تھا جو ملک کے کل آٹوموبائل بیڑے کا تقریباً 9 فیصد تھیں۔
حکومت کی جانب سے گاڑیوں کی تجدید کے لیے ٹریڈ-ان پالیسیوں کے نفاذ کے بعد صارفین کی نئی گاڑیوں میں دلچسپی بڑھی جس سے ری سائیکلنگ مارکیٹ کو مزید وسعت ملی۔
چین کی وزارت صنعت و انفارمیشن ٹیکنالوجی نے 2016 سے مسافر گاڑیوں کے لیے بنیادی حصوں جیسا کہ بیٹری پر 8 سال یا 1 لا کھ 20 ہزار کلومیٹر کی وارنٹی لازمی قرار دی۔
مارکیٹ کی پیش گوئیوں کے مطابق چین میں 2025 تک اپنی مدت پوری کرنے والی پاور بیٹریوں کی تعداد 10 لاکھ 40ہزار ٹن تک پہنچ سکتی ہے اور 2030 تک یہ تعداد بڑھ کر 35 لاکھ ٹن ہو سکتی ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link