اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینایشیا-بحرالکاہل ممالک خطے میں نیٹوکا خیرمقدم نہیں کرتے،چینی وزارت خارجہ

ایشیا-بحرالکاہل ممالک خطے میں نیٹوکا خیرمقدم نہیں کرتے،چینی وزارت خارجہ

بیلجیئم کے شہر برسلزمیں نیٹو کے صدر دفتر کا بیرونی منظر-(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ایشیا-بحرالکاہل کے ممالک نیٹو کو خطے میں خوش آمدید نہیں کہتے اور خطے کو کسی "ایشیا-بحرالکاہل نیٹو” کی ضرورت نہیں ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان لِن جیان نے یہ تبصرہ معمول کی پریس بریفنگ میں ایک یورپی رہنما کے حالیہ شنگری- لا ڈائیلاگ میں دیئے گئے ریمارکس پر کیا۔ یورپی رہنما نے تائیوان کے معاملے کو یوکرین کے مسئلے سے جوڑا، جنوبی بحیرہ چین کے معاملے میں چین کے نام نہاد خطرے کا اشارہ دیا اور تجویز دی کہ نیٹو کو ایشیا-بحرالکاہل میں "شامل ہونے” کا جواز حاصل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ چین ان ریمارکس کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نےمزید کہا کہ تائیوان چین کے علاقے کا ناقابل تقسیم حصہ ہے اور تائیوان کا معاملہ مکمل طور پر چین کے داخلی امور میں آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تائیوان کا معاملہ اور یوکرین کا بحران بالکل موازنہ کا قابل نہیں ہے اور چین کسی بھی ایسے بیان یا اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتا ہے جو تائیوان کے معاملے کی نوعیت کو غلط انداز میں پیش کرنے یا بگاڑنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے متعلقہ فریقین پر زور دیا کہ وہ ایک چین کے اصول کی پاسداری کریں اور چین کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کریں۔

انہوں نے زور دیا کہ چین سمندری تنازعات اور اختلافات کو براہ راست متعلقہ ممالک کے ساتھ مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے اور تاریخی حقائق کے احترام کی بنیاد پر مناسب طریقے سے حل کرنے کی حمایت کرتا ہے۔

ترجمان نےکہا خطے سے باہر کے ممالک کو کشیدگی کو ہوادینے اور تنازعات پیدا کرنے کے بجائے ان کوششوں کا احترام کرنا چاہیے جو خطے کے اندر موجود ممالک امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لئے کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیٹو ایک علاقائی دفاعی تنظیم کے طور پر اپنے معاہدے میں متعین جغرافیائی دائرہ کار اور مینڈیٹ سے آگے بڑھنے کا کوئی حق نہیں رکھتا۔ چین نیٹو کی ایشیا-بحرالکاہل میں مشرقی توسیع، خطے میں کشیدگی پیدا کرنے اور محاذ آرائی کو فروغ دینے اور علاقائی و عالمی امن و استحکام کو نقصان پہنچانے کی کوششوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔

ترجمان نےمزید کہا کہ متعلقہ فریقین کو بدنیتی پر مبنی قیاس آرائیوں یا سرد جنگ کی ذہنیت کی بنیاد پر ایشیا-بحرالکاہل کے ممالک کے درمیان اختلافات پیدا کرنے سے گریز کرنا چاہیے بلکہ انہیں خطے میں امن، استحکام اور خوشحالی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہیے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!