قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) نے مالی سال 26-2025 کے معاشی اہداف اور ترقیاتی پلان کی منظوری
بدھ کے روز وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل (این ای سی) کا اجلاس ہوا جس میں گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025-26 کے معاشی اہداف اور سالانہ ترقیاتی پلان کی منظوری دی گئی۔
این ای سی نے آئندہ مالی سال کے لیے معاشی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد اور مہنگائی کا ہدف 7.5 فیصد مقرر کیا جبکہ سالانہ فی کس آمدن کا ہدف 5 لاکھ 60 ہزار 803 روپے تجویز کیا گیا۔
زرعی شعبے کی ترقی کا ہدف 4.5 فیصد، صنعتی ترقی کا 4.3 فیصد، اور خدمات کے شعبے کا گروتھ ہدف 4 فیصد رکھا گیا۔
برآمدات کا ہدف 35 ارب ڈالر اور درآمدات کا ہدف 65 ارب ڈالر مقرر کیا گیا جبکہ ترسیلات زر کا ہدف 39 ارب ڈالر رکھا گیا۔
قومی ترقیاتی پروگرام کا حجم 4 ہزار 83 ارب روپے مختص کیا گیا جس میں وفاقی ترقیاتی بجٹ کے لیے 1000 ارب روپے مختص ہوں گے۔
وفاقی ریاستی ملکیتی اداروں کے لیے 200 ارب روپے اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) سمیت دیگر کارپوریشنز کے لیے 332 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی۔
صوبوں کے ترقیاتی بجٹ کے تحت پنجاب کے لیے 1188 ارب روپے، سندھ کے لیے 887 ارب روپے، خیبرپختونخوا کے لیے 404 ارب روپے اور بلوچستان کے لیے 280 ارب روپے مختص کیے گئے۔
اس کے علاوہ 31 وفاقی وزارتوں اور ڈویژنز کے لیے 662 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا گیا۔
آبی وسائل کے منصوبوں پر 140 ارب روپے، بجلی کے منصوبوں پر 104 ارب روپے، ریلوے کے لیے 24 ارب 71 کروڑ روپے اور وزارت دفاع کے لیے 11 ارب 55 کروڑ روپے مختص کیے گئے۔
وزارت منصوبہ بندی کے منصوبوں کے لیے 12 ارب 32 کروڑ روپے کا بجٹ تجویز کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق بلوچستان میں این-25 کے لیے مختص بجٹ میں کٹوتی کی گئی ہے اور 120 ارب روپے کے بجائے 100 ارب روپے کا پیکج منظور کیا گیا۔
اجلاس کا اعلامیہ
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم نے شرکا کو 10 مئی کے ’معرکہ حق‘ میں پاکستان کی تاریخ ساز فتح پر مبارکباد دی اور کہا کہ پاک افواج کی پیشہ ورانہ مہارت اور بہادری سے اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو فتح سے نوازا۔
وزیر اعظم نے بھارت کے حالیہ غیر ذمہ دارانہ بیانیے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدامات سے خطے کے امن و سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
انہوں نے پاکستانی عوام کی ملکی سالمیت کے لیے اتحاد اور بھارت کی آبی وسائل سے محروم کرنے کی دھمکیوں کو ناقابل قبول قرار دیا اور کہا کہ معرکہ حق کے بعد آبی وسائل کے تحفظ کی جدوجہد میں بھی بھارت کو شکست دی جائے گی اور اس سلسلے میں وزرائے اعلیٰ کے ساتھ خصوصی اجلاس میں حکمت عملی پر مشاورت کی جائے گی۔
اعلامیہ کی تفصیلات
قومی اقتصادی کونسل نے 6 نکاتی ایجنڈے کی اتفاق رائے سے منظوری دی۔
مالی سال 2024-25 کی معاشی کارکردگی کے نظر ثانی شدہ اشاریے پیش کیے گئے۔
مالی سال 2024-25 کے ترقیاتی پروگرام
بریفنگ میں بتایا گیا کہ سالانہ قومی ترقیاتی پروگرام پر 3483 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں جس میں وفاق کا 1100 ارب اور صوبوں کا 2383 ارب روپے حصہ ہے۔
مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کی شرح نمو 2.7 فیصد رہی جبکہ اگلے مالی سال کے لیے 4.2 فیصد ہدف مقرر۔
جولائی 2024 تا اپریل 2025 کے دوران ترسیلات زر میں 30.9 فیصد اضافہ، کرنٹ اکاؤنٹ بیلنس پہلی بار مثبت رہا۔
مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 2.6 فیصد جبکہ پرائمری بیلنس اضافے کے بعد 3 فیصد رہا۔
حکومتی پالیسیوں سے پالیسی ریٹ بتدریج کم ہو کر 11 فیصد پر آیا۔
جولائی 2024 سے مئی 2025 تک نجی شعبے کے قرضوں کا حجم 681 ارب روپے تک پہنچ گیا۔
مالی سال 2024-25 میں جی ڈی پی کا حجم 114 کھرب روپے (411 ارب ڈالر) ہوگا۔
مالی سال 2025-26 کے ترقیاتی بجٹ
قومی ترقیاتی بجٹ کے لیے 4224 ارب روپے کی منظوری دی گئی جس میں وفاق کے 1000 ارب اور صوبوں کے 2869 ارب روپے شامل ہیں۔
مالی سال 2025-26 کے لیے میکرو اکنامک فریم ورک اور اہداف کی منظوری دی گئی۔
وزارتوں، صوبوں اور سرکاری اداروں کو وزارت منصوبہ بندی کے ساتھ مل کر اہداف حاصل کرنے کی ہدایت۔
ترقیاتی منصوبوں میں صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر، واٹر سیکٹر، اور ہاؤسنگ کو ترجیح دی جائے گی۔
سی ڈی ڈبلیو پی اور دیگر منصوبوں کی پیشرفت
اپریل 2024 سے مارچ 2025 تک سینٹرل ڈیولپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) کی پیشرفت رپورٹ پیش کی گئی۔
اسی عرصے میں سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنک سے منظور شدہ ترقیاتی منصوبوں کی تفصیلات بھی پیش کی گئیں۔
سالانہ قومی ترقیاتی پروگرام کے منصوبوں کی تھرڈ پارٹی مانیٹرنگ رپورٹ پیش کی گئی جس کی سفارشات کی روشنی میں مستقبل کے منصوبوں کی پلاننگ کا فیصلہ کیا گیا۔
پانچ سالہ منصوبہ اور اڑان پاکستان
قومی اقتصادی کونسل نے 13ویں پانچ سالہ منصوبے (2024-2029) کی منظوری دی۔
اڑان پاکستان فریم ورک کی بھی منظوری دی گئی جو 13ویں پانچ سالہ منصوبے کے ساتھ ہم آہنگ ہے۔
دے دی۔
