جرمنی کے سب سے بڑے تجارتی میلے ’ہینوور میسے2025 ‘کے موقع پر شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے جرمنی کے ایک بڑے تجارتی گروپ کے رہنما کا کہنا ہے کہ چین اور جرمنی کے درمیان معاشی تعلقات خاص طور پر مصنوعی ذہانت کی ترقی میں وسیع امکانات موجود ہیں۔
مائیکل شومان جرمن فیڈرل ایسوسی ایشن فار اکنامک ڈویلپمنٹ اینڈ فارن ٹریڈ کے چیئرمین ہیں۔ انہوں نے جرمنی کے کاروباری افراد کی جانب سے چین کے کاروباری طبقے سے تکنیکی جدت کے شعبے میں تعاون کی خواہش ظاہر کی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): مائیکل شومان، چیئرمین، جرمن فیڈرل ایسوسی ایشن فار اکنامک ڈویلپمنٹ اینڈ فارن ٹریڈ
’’میرا خیال ہے کہ ’ہینوور ‘یہ ثابت کر رہا ہے کہ تمام تر چیلنجز کے باوجود جرمنی اب بھی ایک جدت پسند ملک ہے۔ چین کی طرح یہاں بھی بڑی تکنیکی کامیابیاں حاصل کی جا رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کاروباری افراد کے لیے آپس میں خیالات کا تبادلہ کرنا اور ایک دوسرے سے سیکھنا فطری امر ہے۔
چین اور جرمنی کے معاشی تعلقات میں اب بھی بے شمار مواقع موجود ہیں۔ درحقیقت، چین اور جرمنی کے تعاون کے حوالے سے مختلف مباحثوں اور فورمز میں کئی اہم موضوعات زیر بحث آتے ہیں۔ ان میں ماحول دوست ٹیکنالوجی، صحت کے شعبے، اور مشینری کی تیاری میں باہمی تعاون شامل ہے۔
میرے نزدیک سب سے دلچسپ موضوع مصنوعی ذہانت میں اشتراک اور تعاون ہے۔ یہ ٹیکنالوجی مستقبل میں ہمارے معاشروں کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کرے گی۔ چین نے مصنوعی ذہانت کے میدان میں دنیا کے سامنے حیرت انگیز جدت اور کامیابیاں پیش کی ہیں۔
یورپ میں اب تک ہم نے مصنوعی ذہانت پر زیادہ تر مقابلے کے تناظر میں گفتگو کی ہے، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس موضوع پر تعاون کے زاویے سے زیادہ بات کرنی چاہیے۔ اس طرح ہم جان سکیں گے کہ مصنوعی ذہانت کے میدان میں جرمنی، یورپ، اور چین کس طرح مل کر کام کر سکتے ہیں تاکہ یہ صرف تجارتی منڈیوں کے لیے نہیں، بلکہ عام لوگوں کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو سکے۔‘‘
برلن سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link