چین کے قدیم شہر لویانگ میں تعلیم حاصل کرنے والے برطانوی طالبعلم نے چین کے نئے سال کو دالیوانگ شیر کے روایتی رقص کے ساتھ منایا ہے۔ یہ تجربہ اس کے لئے توقع سے زیادہ دلچسپ ثابت ہوا ہے۔ اس موقع پر اُسے خود بھی رقص کرنے کا موقع ملا جس کے دوران اُسے یہ احساس ہوا کہ یہ رقص اتنا آسان نہیں جتنا دیکھنے میں لگتا ہے!
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): ایڈم پاؤنال، طالبعلم، ہینان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی
’’ بہار کا تہوار چین کی سب سے زیادہ منائی جانے والی تعطیلات میں سے ایک ہے۔ اس تہوار میں شیر کا رقص امن اور خوشی کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ لویانگ میں دالیوانگ شیر کا رقص اپنی غیر معمولی دستکاری کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ آئیے آج ہم اس قدیم روایتی فن کی کھوج لگاتے ہیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): ایڈم پاؤنال، طالبعلم، ہینان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی
’’ کیا آپ مجھے (یہ رقص) سکھا سکتے ہیں؟‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): وانگ لو وی، سربراہ، دالیوانگ لائن ڈانس طائفہ
’’ جی بالکل۔ آپ اسے اٹھاؤ۔ ہاں۔ اب اسے سیدھا کرو اور ہوا میں ایک دائرہ بناؤ۔ اسے سیدھا کرو اور ہوا میں ایک دائرہ بناؤ۔ جی ہاں۔ اپنے سینے کو سیدھا آگے کی طرف رکھو۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): ایڈم پاؤنال، طالبعلم، ہینان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی
’’ میں توازن کیسے قائم رکھوں گا؟‘‘
ساؤنڈ بائٹ 5 (انگریزی): ایڈم پاؤنال، طالبعلم، ہینان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی
’’ دراصل، مجھے نہیں لگا تھا کہ یہ اتنا تھکا دینے والا ہوگا۔ انہیں یہ رقص کرنے کے لئے سخت محنت اور تمام وقت ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کرنا پڑتی ہے۔ جب آپ سامنے ہوتے ہیں جیسا کہ میں تھا اور انہیں رہنمائی دے رہے ہوتے ہیں، تو اس وقت مجھے یہ جاننے کی ضرورت ہوتی ہے کہ میں نے کس راستے سے جانا ہے اور کیا کیا کرنا ہے ۔ اس طرح وہ میری پیروی کریں گے۔ تو اس میں ایک ٹیم کی طرح مل کر کام کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ یہی چیز اس رقص کی انفرادیت ہے۔ میں نے یہ سب دیکھا اور کچھ لوگوں سے ملا بھی ہوں۔ انہوں نے تفصیل کے ساتھ مجھے ساری تاریخ سے آگاہی دی اور بتایا کہ یہ علاقہ تاریخ میں دارالحکومت کس بنا پر رہاہے۔ اس بات نے اس شہر میں میری دلچسپی اور تجسسس کومزید بڑھایا۔ یہاں کرنے کو بہت کچھ ہے۔ ہمیشہ کرنے کو بہت کچھ ہوتا ہے اور شہر کے بارے میں سیکھنے کے لئے بھی بہت کچھ ہوتا ہے۔‘‘
لویانگ، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ
