چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ کےمودان جیانگ کے "برفانی قصبے ” کے تفریحی مقام پر اداکار فن کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ (شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)ماہرین نے ایک اقتصادی مزاکرے کے دوران کہا ہے کہ موسم سرما میں سیاحت کے فروغ کے باعث چینی لوگوں کی زیادہ پرتعیش زندگی کی تلاش میں آئس اور سنو ایک لازمی عنصر بن گیا ہے۔
چائنہ ٹورزم اکیڈمی کے صدر دائی بن نے بتایا کہ آئس اور سنو سیاحت کی ترقی نے چین کے لوگوں کے موسم سرما کو سمجھنے اور اس کا تجربہ کرنے کے انداز کو بدل دیا ہے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار شِنہوا خبر رساں ادارے کی جانب سے منعقدہ ایک آل میڈیا ٹاک شو چائنہ اکنامک راؤنڈ ٹیبل کی تازہ ترین قسط کے دوران کیا۔
ماضی میں خاص طور پر چین کے شمال مشرقی علاقوں میں جہاں سردیوں کا سخت درجہ حرارت عام ہے، لوگ سردیوں کے مہینوں میں عموماً گھروں کے اندر رہتے تھے۔
اب ایک نمایاں تبدیلی آ رہی ہے کیونکہ زیادہ لوگ اب سردیوں میں باہر کی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ متعدد لوگ چین کے انتہائی شمالی صوبے حئی لونگ جیانگ کے دارالحکومت ہاربن کی طرف جا رہے ہیں جو اپنی وافر برف باری اور برف کے شاندار مجسموں کے لیے مشہور ہےتاکہ وہ برفانی ماحول سے محظوظ ہوسکیں۔
دائی نے کہا کہ سیاحت کی اکیڈمی کی تحقیق کے مطابق 2024-2025 کے دوران رش کے موسم میں 50 کروڑ سے زائد لوگ آئس اور سنو سیاحت میں حصہ لیں گے جو کہ 600 ارب یوآن (تقریباً 83.7 ارب امریکی ڈالر) سے زیادہ کی کھپت کو بڑھائے گا۔
