یوکرین کے صدر ولادی میر زیلینسکی نے یوکرین کے دارالحکومت کیف میں امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن سے ملاقات کی۔ (شِنہوا)
واشنگٹن(شِنہوا) امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے اعتراف کیا ہے کہ امریکہ نے تنازع سے پانچ ماہ قبل ” یوکرین کو کافی ہتھیار خاموشی سے مہیا کردیئے تھے‘‘۔
نیو یارک ٹائمز کو ایک انٹرویو میں بلنکن کا کہنا تھا کہ ’’ہم تصادم ہوتا ہوا دیکھ رہے تھے, امریکہ نے ستمبر 2021 سے یوکرین کو اربوں ڈالر اور ہتھیار بھیج کر اس بات کو یقینی بنادیا تھا کہ ’’ یوکرین تیار رہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر بار یہ دیکھنا پڑا ہے کہ نہ صرف یوکرینی شہریوں کو یہ دینا چاہئے بلکہ یہ بھی دیکھا کہ کیا وہ جانتے ہیں کہ اسے کس طرح استعمال کرنا ہے؟ کیا وہ اسے برقرار رکھ سکتے ہیں؟۔
تنازع ختم کرنے کا وقت آنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلنکن نے کہا کہ جنگ بندی سے ممکنہ طور پر روس کو وقفہ ملے گا اور کسی بھی ایسی جنگ بندی کو یقینی بنانا ہوگا کہ جس میں یوکرین "مزید جارحیت روکنے کے قابل ہو” جسے نیٹو کی رکنیت کے ذریعے پورا کیا جاسکتا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخارووا نے بلنکن کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ روس کئی برس سے اس سے متعلق بات کررہا ہے ۔اس سے یوکرین کو غیر فوجی بنانے کے روسی مقصد کے پیچھے چھپی منطق واضح ہوتی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق امریکہ نے پیر تک تنازع کے بعد سے یوکرین کو 61.4 ارب امریکی ڈالر کی فوجی امداد دی ہے اور اس نے اپنے نیٹو اتحادیوں کو یوکرین کو ہر قسم کے 12 ہزار اینٹی آرمر سسٹم، 1 ہزار 550 سے زائد اینٹی ایئر میزائل، ریڈارز، نائٹ ویژن ڈیوائسز، مشین گن رائفلز اور گولہ بارود اور باڈی آرمر فراہم کرنے کی "منظوری” دی ہے۔
