اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینترکیہ کے مِنی ایچَر آرٹ کی بحالی میں چین کا تعاون اہم...

ترکیہ کے مِنی ایچَر آرٹ کی بحالی میں چین کا تعاون اہم ہے: ترک آرٹسٹ

ہیڈ لائن:

ترکیہ کے  مِنی ایچَر آرٹ کی بحالی میں چین کا تعاون اہم ہے: ترک آرٹسٹ

جھلکیاں:

ترکیہ میں مِنی ایچَرآرٹ کی ماہر، زینب تُگ نے بتایا ہے کہ چین کا مِنی ایچر آرٹ جدید ترکیہ میں قدیم دستکاری کی بحالی کے حوالے سے اہم ہے۔ انہوں نے مزید کیا کہا ؟ آئیے اس کی تفصیل اس ویڈیو میں جانتے ہیں۔

شوٹنگ ٹائم: 27 دسمبر 2024

ڈیٹ لائن: 27 دسمبر 2024

دورانیہ: 2 منٹ 4 سیکنڈ

مقام: استنبول، ترکیہ

درجہ بندی: ثقافت

شاٹ لسٹ:

1۔ استنبول، ترکیہ میں رامی لائبریری کے مختلف مناظر

2۔مِنی ایچَرآرٹ کی ترک ماہر زینب تُگ، کی پیشہ وارانہ سرگرمی کے مختلف مناظر

3۔ ساؤنڈ بائٹ 1 (ترک): زینب تُگ، ماہر،مِنی ایچَرآرٹ، ترکیہ

4۔مِنی ایچَرآرٹ کے مختلف مناظر

5۔ ساؤنڈ بائٹ 2 (ترک): زینب تُگ، ماہر،مِنی ایچَرآرٹ، ترکیہ

تفصیلی خبر:

ترکیہ کی مِنی ایچَرآرٹسٹ زینب تُگ نے بتایا ہے کہ چین کا مِنی ایچَرآرٹ جدید ترکیہ میں قدیم دستکاری کی بحالی کے لئے اہمیت کا حامل ہے۔

تُگ نے ایک  مِنی ایچَرآرٹ کا ایک نمونہ تخلیق کیا ہے جو فلکیات کو  قدیم مقامی روایات سے ماہرانہ انداز میں ہم آہنگ کرتا ہے ۔ اس فن پارے سے سردیوں کے مختصر ترین دن اور مختصر ترین رات کی کائناتی اور ثقافتی اہمیت اجاگر ہو رہی ہے۔

آرٹسٹ نے مزید بتایا کہ عثمانی مِنی ایچَر آرٹ کا ایک اپنا منفرد انداز ہے جو کہ قدیم عثمانی نسخوں میں ظاہر ہوتا ہے۔ اس فن نے ایرانی، بازنطینی اور منگولی اثرات کے ساتھ بتدریج ترقی کی ہے۔ اس فن میں چین کے فنون کی روایات کے آثار بھی نمایاں ہیں۔

شِنہوا نیوز کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں تُگ نے چینی اور عثمانی مِنی ایچَرآرٹ کے درمیان متعدد مشترکات کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ برتری اور طاقت کو ظاہر کرنے کی علامتوں کے طور پر پرندوں، شیر، مور اور گھوڑوں کا استعمال چینی اور عثمانی  مِنی ایچَرآرٹ میں ایک قدر مشترک ہے۔

آرٹسٹ کا کہنا ہے کہ دونوں تہذیبیں سائنسی اور فلکیاتی عناصر کو بغیر کسی رکاوٹ کے یکجا کرتی ہیں۔ تُگ نے بتایا کہ چینی ستاروں کے نقشے قرون وسطی کے زمانے میں فلکیاتی اجسام اور ان کے چینی عقائد سے تعلق کو پیچیدہ انداز میں نمایاں کرتے تھے۔ دوسری جانب عثمانی آرٹسٹوں نے جو اہم کام تخلیق کئے وہ سائنسی مطالعات اور فلکیاتی نظریات کا  بصری اظہار ہیں۔

تُگ نے شِنہوا کو بتایا کہ مِنی ایچَرآرٹ عثمانی دور کے وسیع تر کتابی فنون کا حصہ ہے۔ اس میں تزئین و آرائش، خطاطی، ماربلنگ اور کتاب بندی شامل ہے۔ 15 ویں صدی کے محلات میں آرائشی مخطوطات کی تیاری ایک قابل قدر خدمت سمجھی جاتی تھی۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (ترک): زینب تُگ، ماہر،  مِنی ایچَرآرٹ، ترکیہ

’’ہم دیکھتے ہیں کہ آخری عثمانی دور میں، جب مغربیت کی تحریک چل رہی تھی،کلاسیکل پینٹنگ نے تدریجی انداز میں مِنی ایچَرکی جگہ لے لی جبکہ مِنی ایچَرکا فن مکمل طور پر غائب ہو گیا۔ ظاہر ہے یہ بات فن کے حوالے سے ایک سنگین پسپائی کی علامت تھی۔‘‘

انٹرویوکے دوران تُگ نے کہا کہ چین کا  مِنی ایچَرآرٹ، ہزاروں برس سے نہ صرف فروغ پا رہاہے بلکہ اس نے مغربی فن پر بھی اپنا اثر ڈالا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (ترک): زینب تُگ، ماہر، مِنی ایچَرآرٹ، ترکیہ

’’چینی تہذیب دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ اس لئے یہ کہنا ممکن ہے کہ یہ فن اور ثقافت کے حوالے سے کئی پہلوؤں میں ایک ابتدائی تہذیب ہے۔

اس سلسلے میں یہ بات بھی اہم ہے کہ چینی تہذیب جس میں کسی تعطل کے بغیر اور ایک تسلسل کے ساتھ فنون کی روایات موجود ہیں، ترکیہ کے مِنی ایچَرآرٹ کے ساتھ تعامل کرے جو اس وقت بحال ہو رہا ہے۔  ظاہر ہے کہ اس موقع پر دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور آرٹسٹوں کی جانب سے مشترکہ منصوبوں کی ترقی پر خصوصی توجہ بہت اہمیت رکھتی ہے۔‘‘

استنبول، ترکیہ سے سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!