جنوبی کوریا کے شہر سیئول میں صدارتی دفترکےباہر امن وامان برقرار رکھنے کےلئے پولیس اہلکار تعینات ہیں-(شِنہوا)
سیئول(شِنہوا)ذرائع ابلاغ کے مطابق جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول کی جانب سے ہنگامی مارشل لا کے نفاذ اور اسے واپس لینے کے اعلان کے بعد چیف آف سٹاف اور تمام اعلیٰ سیکرٹریز سمیت سینئر صدارتی عملے نے استعفے کی پیشکش کی ہے۔
یون سک یول نے منگل کی رات ہنگامی مارشل لا کا اعلان کیاتھا جو 1980 کی دہائی کے آخر میں ملک کی فوجی آمریت کے خاتمے کے بعد پہلے مارشل لا کااعلان تھا۔
جنوبی کوریا کے صدر نے کہا کہ ملک کا تختہ الٹنے کی کوشش کرنے والی ریاست مخالف قوتوں سے عوام کی آزادی، حفاظت اور قومی استحکام کو یقینی بنانے کے لئے یہ ایک ناگزیر قدم ہے۔ انہوں نے ریاست مخالف قوتوں کا خاتمہ کرنے اور ملک کو جلد از جلد معمول پر لانے کا عہد کیا۔
صدر یون سک یول نے پارلیمنٹ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ سرکاری عہدیداروں کا مواخذہ کرنے کی کوشش کر کے ریاستی معاملات کو درہم برہم کر رہی ہے، خاتون اول سے متعلق سکینڈلز کی تحقیقات کے لئے خصوصی پراسیکیوٹر کی ٹیم تشکیل دے رہی ہے اور حزب اختلاف کے رہنما کو قانونی خطرات سے بچا رہی ہے۔
مارشل لا کے اعلان کے بعد حزب اختلاف کی اہم جماعت ڈیموکریٹک پارٹی آف کوریا نے قانون سازوں سے مطالبہ کیا کہ وہ جوابی اقدامات پر تبادلہ خیال کے لئے قومی اسمبلی کا رخ کریں۔ سیئول کے شہریوں نے مارشل لا کے خلاف پارلیمنٹ کی عمارت کے سامنے ریلی نکالی۔
فوجیوں اور پولیس کی جانب سے پارلیمنٹ کی عمارت کے محاصرے کے باوجود قانون ساز قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے میں کامیاب رہے اور مارشل لا ہٹانے کی قرارداد منظور کی جس میں حکمران پیپلز پاور پارٹی کے 18 اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے 172 ارکان نے شرکت کی جنہوں نے مارشل لا کے خلاف ووٹ دیا۔
آئین کے مطابق جب 300 رکنی پارلیمان مارشل لا کے خاتمے کا مطالبہ کرے تو صدر مارشل لا ہٹانے کا پابند ہوتا ہے جبکہ قانون سازوں کی اکثریت نے مارشل لا کے خلاف ووٹ دیا۔
قومی اسمبلی کے سپیکر وو ون شیک نے کہا کہ مارشل لا کا اعلان غیر قانونی ہے۔
پیپلز پاور پارٹی کے رہنما ہان ڈونگ ہون نے کہا کہ پارلیمانی فیصلے کے بعد غیر آئینی اور غیر قانونی اعلان اپنا اثر کھو چکا ہے۔
حزب اختلاف کی بڑی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنما لی جے میونگ نے پولیس اور فوج پر زور دیا کہ وہ اپنے معمول کے کام پر واپس آ جائیں کیونکہ صدر کے غیر قانونی اور غیر آئینی حکم کی تعمیل خود غیر قانونی ہے۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق بدھ کی صبح کابینہ کے ہنگامی اجلاس میں مارشل لا کے حکمنامے کو ختم کرنے کی تحریک کی منظوری دے دی گئی۔
کابینہ کے اجلاس سے قبل یون سک یول نے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فوج کو واپس بلالیا گیا ہے کیونکہ قومی اسمبلی نے مارشل لا کے خاتمے کا مطالبہ کیا تھا۔
