نیو یارک: سائنسدانوں نے 1980ء میں ملنے والے ایک ہزار سال پرانے بیج سے درخت اگانے میں کامیابی حاصل کرلی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سائنسدان 1980ء کی دہائی میں مغربی کنارے کے پاس واقع صحرا کی غارسے ملنے والے 1 ہزار سال پرانے بیج سے درخت اگانے میں کامیاب ہوگئے،بیج کو 2010 میں مٹی میں دبایا گیا تھا جو اب درخت کی شکل اختیار کرچکا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق بیج سے اگنے والے درخت کی قسم کی شناخت اب تک نہیں ہوسکی تاہم ان کا خیال ہے کہ اس درخت کا ذکر انجیل میں بھی آیا ہے جس کی نسل ختم ہوچکی ہے۔غیر ملکی جریدے میں شائع تحقیق کے مطابق یہ درخت شائد طبی خصوصیات رکھنے والا پودا ہے جس سے زمانہ قدیم میں زخموں کو ٹھیک کرنے والا مرہم تیار کیا جاتا تھا،فی الحال درخت کی قسم کو شیبا کا نام دیا گیا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق بیج کو پانی، ہارمونز اور کھاد کے ساتھ مٹی میں بویا گیا تھا،ساڑھے 5 سال بعد اس نے درخت کی شکل اختیار کی، تحقیق کے دوران ماہرین نے ریڈیو کاربن کے ذریعے پودے کی عمر کا تخمینہ لگایا جس سے دریافت ہوا کہ یہ بیج 993 سے 1202 عیسوی کے درمیان کا ہے۔
درخت پر پتے نکلنے کے بعد محققین نے اس کی تصاویر دنیا بھر کے نباتاتی ماہرین کے ساتھ شیئر کیں،ایک ماہر نے خیال ظاہر کیا کہ یہ جینس کومیپورا سے تعلق رکھتا ہے،درختوں کا یہ گروپ 200 اقسام پر مشتمل ہے جن میں سے زیادہ تر افریقہ اور عرب ممالک میں پائے جاتے ہیں۔
بعد ازاں درخت کے پتے کا ڈی این اے کیا گیا جس سے ابتدائی شناخت کی تصدیق ہوئی، مگر ڈی این اے کا نمونہ مذکورہ اقسام کے ڈیٹا بیس سے میچ نہیں ہوا۔تحقیق کے مطابق منفرد جینیاتی فنگرپرنٹ کے باعث جینس کومیپورا کی یہ نامعلوم قسم دنیا سے معدوم ہو جانیوالے ایسے درختوں سے تعلق رکھتی ہے جو کسی زمانے میں اس خطے میں پائے جاتے تھے۔ 10فٹ بلند درخت کی عمر 14 سال سے زائد ہوچکی ہے مگر اس کی شاخوں میں اب تک پھول یا پھل نہیں اگا جس کے باعث درخت کی مصدقہ شناخت ممکن نہیں ہوسکی۔
