چین کے شمالی صوبہ ہوبے کے دارالحکومت شی جیا ژوانگ کے پرائمری سکول میں بچی کی آنکھوں کا معائنہ کیا جا رہا ہے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چینی سائنسدانوں کی قیادت میں بین الاقوامی تحقیقی اشتراک سے بصارت پر مبنی ایک بنیادی ماڈل پیش کیا گیا ہے جو دنیا بھر میں آنکھوں کی دیکھ بھال کو بدلنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
اس ماڈل نے ایک بین الاقوامی کلینیکل ٹرائل کے ذریعے یہ ظاہر کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت (اے آئی) جلد ہی ابتدائی طبی مراکز سے لے کر خصوصی مراکز تک مختلف طبی ماحول میں ڈاکٹروں کی معاونت کر سکے گی۔
سنگھوا یونیورسٹی اور شنگھائی جیاؤ تونگ یونیورسٹی کی قیادت میں ہونے والی تحقیق "نیچر میڈیسن” میں شائع ہوئی ہے۔ تحقیق میں آئی ایف ایم کے بارے میں تفصیل بیان کی گئی ہے جو ایک کروڑ 45 لاکھ آنکھوں کی تصاویر اور متعلقہ طبی متن پر تربیت یافتہ ایک اے آئی نظام ہے جسے عالمی اور کثیر نسلی ڈیٹاسیٹس سے حاصل کیا گیا۔ یہ نظام ان یونیورسٹیوں نے بین الاقوامی شراکت داروں کی مدد سے تیار کیا ہے۔
چین، بھارت، ملائیشیا، ڈنمارک، ایکویٹوریل گنی اور امریکہ کے مجموعی طور پر 44 ماہرین چشم نے مختلف طبی مراکز میں اس ماڈل کی اثر انگیزی کی توثیق کی۔ اس سے ایک کلینیکل کو-پائلٹ کے طور پر آئی ایف ایم کی حیثیت اجاگر ہوئی۔
ٹیم نے "ڈاکٹر فیڈبیک” فیچر بھی شامل کیا ہے جو فوری رائے کے ذریعے ماڈل کو کم وسائل والے کلینک اور جدید سہولیات سے آراستہ ہسپتالوں میں قابل استعمال بناتا ہے۔
یہ مطالعہ اس بات کا اعلیٰ سطح کا ثبوت فراہم کرتا ہے کہ بڑے میڈیکل اے آئی ماڈل ابتدائی اور ماہر سطح کی نگہداشت دونوں میں موثر کردار ادا کرسکتے ہیں اور اے آئی کو روزمرہ طبی عمل کا موثر ٹول بنانے کے لئے ایک قابل استعمال عملی رہنمائی فراہم کرتے ہیں۔
