لندن میں منعقدہ ایک تعارفی کانفرنس میں چین اور برطانیہ کے شرکاء نے آنے والے 138ویں چین درآمدی و برآمدی میلے، جسے کینٹن میلے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے،کے لئے بھرپور توقعات کا اظہار کیا ہے۔(شِنہوا)
لندن(شِنہوا)لندن میں منعقدہ ایک تعارفی کانفرنس، جس کا ذیلی مقام بلفاسٹ بھی تھا، میں چین اور برطانیہ کے شرکاء نے آنے والے 138ویں چینی درآمدی و برآمدی میلے، جسے کینٹن میلے کے نام سے بھی جانا جاتا ہے، کے لئے بھرپور توقعات کا اظہار کیا ہے۔
حکومتی اداروں، کاروباری ایوانوں اور کمپنیوں کے 200 سے زیادہ نمائندوں نے اس تعارفی کانفرنس میں شرکت کی۔
بلفاسٹ میں چینی قونصل خانے کے قونصل جنرل لی نان نے کہا کہ کینٹن میلہ چین کی دہائیوں پر مبنی اصلاحات اور کھلے کھلے پن کے دوران غیرملکی تجارت اور تبادلوں کے لئے ایک اہم پلیٹ فارم بن کر سامنے آیا ہے۔ اب یہ میلہ 200 ممالک اور خطوں سے خریداروں اور نمائش کنندگان کو اپنی جانب متوجہ کرتا ہے۔
برطانیہ میں چینی سفارت خانے کے اقتصادی اور تجارتی قونصلر لی پینگ نے کہا کہ برطانوی کاروباری ادارے اس میلے میں کافی عرصے سے شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس میلے کی درآمدی نمائش نے برطانوی کمپنیوں کو چینی منڈی میں داخل ہونے اور اپنی عالمی موجودگی کو وسعت دینے کے لئے ایک تیز رفتار راستہ فراہم کیا ہے۔
چین کی غیرملکی تجارت کے مرکز کے ڈپٹی ڈائریکٹر جنرل ژانگ سی ہانگ نے کہا کہ حالیہ برسوں میں اس میلے میں غیرملکی خریداروں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا ہے جو درپیش عالمی چیلنجز کے باوجود چین کی طرف سے مزید کھلے پن کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
چیئرمین 48 گروپ جیک پیری نے میلے کو عالمی تجارت میں استحکام کا ایک ذریعہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میلے نے ایسے وقت میں اپنا کردار ادا کیاہے جب تحفظ پسندی اور زمینی تنازعات سے ترسیلی نظام کو خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ چین اور برطانیہ کے پاس طاقتور پہلو موجود ہے جو عالمی تجارت کو جدید، ماحول دوست اور مضبوط بناسکتے ہیں۔
