عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے پبلک فنانشل مینجمنٹ سسٹم میں 9 خامیوں کی نشاندہی کردی۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے مطابق پاکستان میں عوامی سرمایہ کاری کے نظام میں متعدد سنگین خامیاں ہیں، آئی ایم ایف نے مالی ڈسپلن یقینی بنانے کیلئے بجٹ کی مضبوط مانیٹرنگ پر زور دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ملٹی ایئر بجٹ سازی محدود ہونے کی وجہ سے کرپشن کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
دستاویز کے مطابق آئی ایم ایف نے منصوبوں میں تاخیر اور اخراجات میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا سیاستدانوں کے منصوبے طریقہ کار سے ہٹ کر پی ایس ڈی پی میں شامل ہوئے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کرپشن اینڈ ڈائیگناسٹک اسسمنٹ رپورٹ جلد جاری ہونے کا امکان ہے، حکومت نے گورننس میں بہتری اور بدعنوانی کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات سے آگاہ کر دیا۔
آئی ایم ایف کو بتایا گیا کہ گورننس میں بہتری، بدعنوانی کی روک تھام کیلئے مؤثر اقدامات کیئے گئے، اقدامات میں ایف ایم یو کا قیام، سول افسران، بیوروکریسی کے اثاثوں کی ڈیکلئریشن شامل ہے، آئی ایم ایف کو ٹیکس ریونیو میں بہتری، کرپشن روکنے کیلئے اقدامات سے آگاہ کر دیا گیا۔
حکام نے غیر ملکی فنڈنگ والے اور زیر تکمیل منصوبوں کو تیزی سے مکمل کرنا ترجیح قرار دیدیا۔ 2518 ارب مالیت کے 344 سست رفتار منصوبے بند کیئے گئے، ہائی رسک منصوبوں میں شفافیت کیلئے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کا عمل شروع کیا گیا۔
وزارت منصوبہ بندی میں انٹیلی جنٹ پراجیکٹ آٹومیشن سسٹم متعارف کرایا گیا، آئی ایم ایف نے ترقیاتی منصوبوں کی ترجیحات طے نہ کرنے کی نشاندہی کی، وزارت خزانہ، منصوبہ بندی، ایف بی آر سمیت اسٹیک ہولڈرز نے پیش رفت سے آگاہ کردیا۔ آئی ایم ایف مشن کے دورہ پاکستان کے دوران مجوزہ رپورٹ پرمزید بات چیت متوقع ہے۔
