بدھ, اگست 6, 2025
انٹرنیشنلامریکی صدر کے محصولاتی اور تجارتی معاہدوں پر ملکی اور غیرملکی ماہرین...

امریکی صدر کے محصولاتی اور تجارتی معاہدوں پر ملکی اور غیرملکی ماہرین کی شدید تنقید

امریکی دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے باہر ایک احتجاجی ریلی کے شرکاء جمع ہیں۔(شِنہوا)

نیو یارک(شِنہوا)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے پیمانے پر نئےمحصولاتی اقدامات اور حالیہ تجارتی مذاکرات کے حوالے سے ان کے رویےکو ملکی اور غیر ملکی ماہرین نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

صدر ٹرمپ نے 69 تجارتی شراکت داروں کے ساتھ نہ صرف محصولات کی شرح میں مزید ترمیم کے ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط کئے ہیں بلکہ انہوں نے چند اہم تجارتی معاہدوں کا بھی اعلان کیا ہے جنہیں ناقدین نے مبالغہ آرائی، غلط اور جھوٹا قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔

نیشنل فارن ٹریڈ کونسل کے سربراہ جیک کولوِن نے کہا کہ ان نئے تجارتی معاہدوں اور ڈیوٹی شرح کے نتیجے میں جو بھی پیش رفت آخرکار حاصل کی جائے گی، وہ امریکہ کی جانب سے بھاری محصولات میں اضافے اور اس کے اہم شراکت داروں کے ساتھ اعتماد کے نقصان کی بھاری قیمت پر ہوگی۔

وال سٹریٹ جریدے کی حالیہ رپورٹ میں کولوِن کے حوالے سے کہا گیا ہے  کہ اس غیر یقینی صورتحال میں بڑی کساد بازاری کے بعد سے بلند ترین امریکی محصولات کو ادارہ جاتی حیثیت دینا اور اس کے ساتھ جاری غیر یقینی صورتحال ایک ایسا نسخہ ہے جو امریکی کاروباروں کو عالمی سطح پر کم مسابقتی بنائے گا، صارفین کو نقصان پہنچائے گا اور قریبی جغرافیائی و سیاسی اتحادیوں اور تجارتی شراکت داروں کے ساتھ تعلقات کو متاثر کرے گا۔

کاٹو انسٹیٹیوٹ میں جنرل اکنامکس اینڈ ٹریڈ  کے نائب صدر سکاٹ لنسی کم نے کہا کہ آج جس سطح پر امریکی محصولات کی شرح موجود ہے ایسا ایک صدی میں بھی دیکھنے کو نہیں ملا، اس کانتیجہ اربوں کھربوں ڈالرز کے نئے ٹیکسوں کی صورت میں نکلے گا۔جس کی زیادہ تر ادائیگی امریکی کمپنیوں اور صارفین کو کرنا پڑے گی۔

واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ تجارتی پالیسی میں غیر یقینی صورتحال برقرار ہے اور امریکہ کا محصولاتی نظام سادہ اور شفافیت سے نئے تقاضوں کی ایک نا قابل فہم اور الجھی  ہوئی بھول بھلیوں میں تبدیل ہوگیا ہے جو بالخصوص چھوٹے کاروبار کے لئے مہنگا ثابت ہوگا جو نہ تو مہنگے وکلاء اور اکاؤنٹنٹس  کی خدمات لے سکتے ہیں اور نہ ہی  زیادہ محصولات اور عدم تعمیل پر جرمانوں کا بوجھ برداشت کرسکتے ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!