چین کے مشرقی شہر شنگھائی میں لوگ 21 ویں شنگھائی انٹرنیشنل آٹوموبائل انڈسٹری نمائش میں آئیٹو ایم-9 گاڑی دیکھ رہے ہیں-(شِنہوا)
سنگاپور(شِنہوا)سنگاپور کی مارکیٹ ریسرچ کمپنی بلیک باکس کی جانب سے حال ہی میں کرائے گئے ایک سروے کے مطابق مختلف شعبہ جات میں چینی برانڈز سنگاپور کے صارفین میں تیزی سے مقبولیت حاصل کر رہے ہیں۔
اس سروے میں 1500 سے زائد بالغ افراد کی رائے لی گئی، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ کئی اہم شعبوں میں سنگاپورکے شہری اب امریکی برانڈز کے مقابلے میں چینی برانڈز کو ترجیح دے رہے ہیں۔ موٹر گاڑیوں کے شعبے میں 34 فیصد افراد نے چینی برانڈز کو ترجیح دی جبکہ امریکی برانڈز کے لئے یہ شرح 28 فیصد تھی۔ اشیائے خوردونوش میں 36 فیصد نے چینی جبکہ 32 فیصد نے امریکی برانڈز کو ترجیح دی۔
گھریلو آلات کے شعبے میں چینی برانڈز 39 فیصد کے ساتھ آگے رہے جبکہ امریکی برانڈز کو 30 فیصد افراد نے پسند کیا۔ طرز زندگی سے متعلق تجربات میں 38 فیصد نے چینی برانڈز اور 31 فیصد نے امریکی برانڈز کو ترجیح دی۔ سنیکس اور تیار کھانوں میں 37 فیصد نے چینی اور 32 فیصد نے امریکی برانڈز کو پسند کیا۔
بلیک باکس کے مطابق یہ صرف قیمت کا معاملہ نہیں ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ چینی برانڈز کو اب صرف کم لاگت والے متبادل کے طور پر نہیں دیکھا جاتا بلکہ انہیں ایک معتبر، مسابقتی اور تیزی سے جدید ڈیزائن رکھنے والے برانڈز کے طور پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔
ایک واضح مثال کے طور پر 2025 کے پہلے 4 ماہ میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی چینی کمپنی بی وائی ڈی نے طویل عرصے سے مارکیٹ کی رہنما کمپنی ٹویوٹا کو پیچھے چھوڑتے ہوئے سنگاپور کا سب سے زیادہ فروخت ہونے والا کار برانڈ بننے کا اعزاز حاصل کیا جسے بلیک باکس نے چینی برانڈز کے لئے ایک علامتی کامیابی قرار دیا۔
سروے میں امریکی مصنوعات کے حوالے سے بدلتے ہوئے رویوں کی بھی عکاسی کی گئی۔ جزوی طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ محصولات کے باعث 50 فیصد مرد اور 38 فیصد خواتین جواب دہندگان نے کہا کہ وہ امریکی مصنوعات پرکم خرچ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
