چین کے مشرقی شہر شنگھائی میں شنگھائی سانی ہیوی مشینری کمپنی لمیٹڈ میں کھدائی کرنے والی مشینیں منتقلی کے انتظار میں کھڑی ہیں-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کی ساختی ٹیکس اور فیس میں کمی کی پالیسیوں نے ٹیکنالوجی کی جدت اور اعلیٰ درجے کی صنعتوں میں مصروف کمپنیوں کی معیاری ترقی میں نئی توانائی بھردی ہے۔
ریاستی ٹیکس انتظامیہ کے اعدادوشمار کے مطابق 2025 کے پہلے 5 ماہ کے دوران ٹیکنالوجی پر مبنی اختراع اور اعلیٰ درجے کی پیداوار سازی کی معاونت کے لئے دی گئی ٹیکس اور فیس چھوٹ اور ٹیکس ریفنڈز کی مجموعی مالیت 636.1 ارب یوآن (تقریباً 88.9 ارب امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی۔
اعدادوشمار کے مطابق ہائی ٹیک اداروں اور ابھرتی ہوئی صنعتوں کے لئے کارپوریٹ انکم ٹیکس میں 140.7 ارب یوآن کی کمی کی گئی جبکہ اعلیٰ پیداواری اداروں کے لئے ویلیو ایڈڈ ٹیکس(وی اے ٹی) میں کٹوتی اور ریفنڈز کی مالیت 415.8 ارب یوآن رہی۔
ہائی ٹیک کمپنیاں اور جدید پیداوار سے وابستہ ادارے ان پالیسیوں سے نمایاں طور پر مستفید ہوئے جس کے نتیجے میں ان کی ترقی مضبوط رہی۔ بالخصوص رواں سال کے پہلے 5 مہینوں میں ہائی ٹیک صنعتوں کی فروخت آمدن میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 14.2 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
سرکاری اعدادوشمار نے تصدیق کی کہ اسی عرصے کے دوران آلات سازی اور ڈیجیٹل مصنوعات بنانے والی کمپنیوں کی فروخت آمدن میں بالترتیب 9 فیصد اور 12.1 فیصد کا اضافہ ہوا۔
