اتوار, جولائی 27, 2025
پاکستانکراچی میں کثیر المنزلہ رہائشی عمارت گرگئی، 7 افراد جاں بحق

کراچی میں کثیر المنزلہ رہائشی عمارت گرگئی، 7 افراد جاں بحق

کراچی کے علاقے لی مارکیٹ کے قریب کثیر المنزلہ رہائشی عمارت گرنے سے 7 افراد جاں بحق اور خواتین سمیت متعدد زخمی ہوگئے، مزید افراد کے ملبے میں دبے ہونے کا خدشہ ہے، ملبے سے 40 روز کی بچی کو بھی زندہ نکال لیا گیا، امدادی کارروائیاں جاری ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کرلی۔

کراچی میں لیاری کے علاقے لی مارکیٹ بغدادی کالونی میں کثیر المنزلہ رہائشی عمارت گر گئی، ملبے سے 7 افراد کی لاشیں اور تین خواتین سمیت 8 زخمیوں کو نکال کر اسپتال منتقل کردیا گیا۔

ریسکیو حکام کے مطابق ملبے میں 20 سے 25 مزید افراد کے دبے ہونے کا خدشہ ہے، امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔

ریسکیو حکام کے مطابق زخمیوں میں 50 سال کی فاطمہ، 35 سال کی چندا، 35 سال کی سنیتا، 25 سال کا راشد اور 45 سال کا یوسف بھی شامل ہیں۔

حکام کے مطابق جاں بحق افراد میں 55 سال کی حوربائی، 35 سال کا وسیم اور 28سال کا پریم شامل ہے۔

رپورٹ کے مطابق گرنے والی عمارت میں 6 خاندان آباد تھے، متصل عمارت کی سیڑھیاں بھی گرگئیں، جس کے بعد کرین کی مدد سے لوگوں کو نکال لیا گیا۔

ہیوی مشینری جائے وقوعہ پر امدادی کاموں میں مصروف ہے، کرین کے ذریعے برابر والی بلڈنگ سے لوگوں کو نکالا جارہا ہے، ریسکیوادارے ملبے تلے لوگوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔

ڈی جی ایس بی سی اے اسحاق کھوڑو کا کہنا ہے کہ دیکھا جارہا ہے کہ یہ عمارت مخدوش کی فہرست میں شامل تھی یا نہیں، گرنے والی عمارت 1979ء سے بھی  پرانی تھی، گرنے والی عمارت کے حوالے سے رپورٹ بنائی جارہی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے لیاری میں بلڈنگ گرنے کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس بی سی اے سے شہر بھر کی خستہ حالت عمارتوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ ایک انتہائی افسوسناک واقعہ ہے، متعلقہ حکام فوری رپورٹ پیش کریں، ریسکیو ٹیمیں ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے کیلئے اقدامات کریں، زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جائے۔

سندھ حکومت نے تحقیقات کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کردی ہے، جو ذمہ داروں کی نشاندہی کرکے اپنی رپورٹ 3 دن میں وزیر بلدیات کو پیش کرے گی۔

سندھ کے وزیر بلدیات نے متعلقہ علاقے کے ایس بی سی اے افسران کو معطل کرنے کے احکامات بھی جاری کردیے۔

ایس ایس پی سٹی کا کہنا ہے کہ حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس متحرک ہوگئی تھی، متاثرہ عمارت میں کتنے افراد اور کتنے فلیٹس ہیں، یہ کہنا قبل از وقت ہے۔

ابتدائی رپورٹ کے مطابق عمارت 1979ء میں تعمیر کی گئی، جو تقریباً 46 سال پرانی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ گرنے والی عمارت سے متصل عمارتوں کو بھی خالی کرالیا گیا۔

صدرآصف زرداری، وزیراعظم شہباز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری سمیت دیگر سیاسی قائدین نے کراچی میں عمارت گرنے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور جاں بحق افراد کیلئے مغفرت کی دعا اور اہل خانہ سے اظہار تعزیت کیا، انتظامیہ کو زخمیوں کو ہر ممکن طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت بھی کردی۔

صدر آصف علی زرداری نے جاں بحق افراد کے اہل خانہ سے دلی تعزیت کی، سندھ حکومت کو امدادی سرگرمیوں میں  تیزی لانے کی ہدایت بھی کردی۔

کہا پھنسے ہوئے افراد کو فوری نکالا جائے۔ صدر مملکت نے حادثے کی وجوہات کے فوری تعین اور مستقبل کیلئے اقدامات کی ہدایت کی ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے بھی کراچی میں رہائشی عمارت گرنے سے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ کہا کہ ملبے تلے دبے افراد کو بچانے کیلئے ریسکیو آپریشن تیز کرنے کے ساتھ زخمیوں کو بہترین طبی امداد دی جائے۔

انہوں نے مستقبل میں ایسے حادثات سے بچاؤ کیلئے حکمت عملی بنانے کی ہدایت بھی کردی۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹوزرداری نے کراچی میں عمارت گرنے کے سانحے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ انتہائی افسوسناک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جاں بحق افراد کے اہلِ خانہ سے دلی تعزیت اور سانحے میں زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کرتا ہوں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یقین دلاتاہوں کہ سندھ حکومت ہر امداد فراہم کرے گی۔

چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اور قائم مقام چیئرمین سینیٹ سینیٹر سیدال خان نے بھی کراچی واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار اور لواحقین سے تعزیت کی۔

وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے بھی جاں بحق افراد کے لواحقین سے تعزیت کا اظہار اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا کی۔ کہا ملبے تلے دبے لوگوں کی جانیں بہت عزیز ہیں، امید ہے انہیں بحفاظت ریسکیو کرلیا جائے گا، دکھ کی گھڑی میں سوگوار خاندانوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!