چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 14ویں قومی عوامی کانگریس(این پی سی) کے دوسرے سیشن کے اختتامی اجلاس سے قبل عظیم عوامی ہال کا منظر۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کے ’’دو اجلاس‘‘ قریب آتے ہی دنیا کی توجہ ایک مرتبہ پھر بیجنگ کی جانب مبذول ہوگئی ہے۔یہ اہم سیاسی تقریب سال کے لئے معاشی اور سماجی ترقی کے منصوبے متعارف کرائے گی اور یہ ظاہر کرے گی کہ کس طرح چین کی جمہوریت ملک اور اس کے 1.4 ارب افراد کی خدمت کرتی ہے۔
اعلیٰ قانون ساز ادارے نیشنل پیپلز کانگریس اور اعلیٰ سیاسی مشاورتی ادارے چینی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس(سی پی پی سی سی) قومی کمیٹی کے سالانہ اجلاس چین کی عوامی جمہوریت کے کلیدی اعمال تشکیل دیتے ہیں۔ ایک مضبوط ادارہ جاتی ڈھانچے کے اندر چینی جمہوریت عوام کو انتخابات،مشاورت،فیصلہ سازی،انتظام اور نگرانی کے حوالے سے اپنے وسیع اور ٹھوس جمہوری حقوق کے استعمال کا موقع فراہم کرتی ہے۔
بعض مغربی جمہوریتوں میں سیاسی عدم استحکام کے برعکس جہاں قیادت کی تبدیلیوں کے ساتھ پالیسی میں اچانک تبدیلیاں آسکتی ہیں،چین کا نظام یقینی بناتا ہے کہ نظم و نسق مستحکم،پیش گوئی کے قابل اور موثر رہے۔
چین کی بھرپور عمل کی حامل عوامی جمہوریت 2 اہم جمہوری ماڈلز انتخابی جمہوریت اور مشاورتی جمہوریت پر مشتمل ہے۔ چین میں انتخابات پر انگلی اٹھانے والے بعض مغربی ناقدین کے دعوؤں کے برعکس ملک کے جمہوری انتخابات وسیع اور پیسے کی سیاست کے اثر سے آزاد ہیں۔2022 میں ہونے والے انتخابات کے تازہ ترین مرحلے میں ایک ارب سے زائد رائے دہندگان نے ’’ایک شخص،ایک ووٹ‘‘ کے ذریعے 26 لاکھ 20 ہزار کاؤنٹی اور ٹاؤن شپ سطح کے نمائندے منتخب کئے جو دنیا کے سب سے بڑے جمہوری عمل میں سے ایک ہے۔
چین کی جمہوریت اپنی سیاسی مشاورت کے عمل میں بھی منفرد ہے جو چین کی سوشلسٹ جمہوری سیاست کی نمایاں خصوصیت ہے۔سوشلسٹ مشاورتی جمہوریت کے خاص ادارے کے طور پر سی پی پی سی سی سیاسی مشاورت میں عوامی جمہوریت پر عمل کرتی ہے جس میں تمام سیاسی جماعتوں،عوامی تنظیموں،نسلی گروہوں اور سماجی شعبوں کے نمائندے شامل ہوتے ہیں۔
