اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلموبائل فون کے استعمال اور مختلف کینسر کے درمیان کوئی تعلق نہیں،...

موبائل فون کے استعمال اور مختلف کینسر کے درمیان کوئی تعلق نہیں، آسٹریلوی تحقیق

مراکش میں فرانسیسی سرجن یونس اہلال چینی ساختہ ریموٹ سرجری روبوٹ کے ذریعے ایک مریض کے پروسٹیٹ کینسر کی سرجری کی تیاری کررہے ہیں-(شِنہوا)

کینبرا(شِنہوا)آسٹریلیا کے جوہری اور تابکاری تحفظ ایجنسی کی سربراہی میں ہونے والی تحقیق میں موبائل فون کے استعمال اور مختلف کینسر کے درمیان کوئی تعلق نہیں پایا گیا ہے۔

منگل کو شائع ہونے والی تحقیق کی نگرانی عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کی ہے۔ تحقیق میں موبائل فون سے شعاؤں  کے اخراج اور لیوکیمیا، لائیفوما، تھائی رائیڈ اور منہ کے سرطان سمیت مختلف کینسرز کے درمیان کوئی تعلق نہیں پایا گیا۔

یہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے آسٹریلیا کی جوہری اور تابکاری تحفظ ایجنسی (اے آر پی اے این ایس اے) کی جانب سے کیا جانے والا دوسرا منظم جائزہ تھا۔

ستمبر 2024 میں شائع ہونے والے پہلے جائزے میں موبائل فون کے استعمال اور دماغ اور سر کے دیگر حصوں کے سرطان کے درمیان کوئی تعلق نہیں پایا گیا تھا۔

دونوں مطالعات کے مرکزی مصنف اور اے آر پی اے این ایس اے میں ہیلتھ امپیکٹ اسسمنٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کین کریپیڈس نے کہا کہ نئی تحقیق میں موبائل فون، موبائل فون ٹاورز اور کینسر کے درمیان تعلق کے بارے میں تمام دستیاب شواہد کا جائزہ لیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ محققین کو تابکار شعاؤں اور مختلف کینسر کے درمیان کوئی تعلق نہیں ملا تاہم تحقیقی ٹیم دماغی کینسر کے جائزے کے نتائج کے بارے میں پراعتماد نہیں۔

کریپیڈس کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان سرطانوں اور وائرلیس ٹیکنالوجی سے ریڈیو لہروں کے درمیان تعلق کے بارے میں زیادہ شواہد موجود نہیں ہیں۔

اس تحقیق میں حصہ لینے والے ارپنسا کے ایک سائنسدان روہن میٹ نے کہا کہ یہ نتائج  وائرلیس ٹیکنالوجی اور کینسر کے بارے میں عوام کو آگاہ کرنے کے لئے علم میں اضافہ کریں گے۔

یہ 2 منظم جائزے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے تیار کئے جانے والے تابکار شعاؤں سے صحت پر پڑنے والے اثرات کے بارے میں تازہ ترین جائزہ پیش کریں گے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!