نیوزی لینڈ کے شہر ویلنگٹن میں چین سے تعلیم یافتہ خاتون طالبہ سابق طلبہ کی استقبالیہ تقریب میں بیلے رقص کر رہی ہے-(شِنہوا)
ویلنگٹن(شِنہوا)نیوزی لینڈ کے اعلیٰ عہدیداروں نے کہا ہے کہ حکومت کے اس اعلان کے بعد کہ چینی سیاح اب آسٹریلیا سے نیوزی لینڈ ویزا کے بغیر سفر کر سکتے ہیں، ملک کا سیاحتی شعبہ جو دوسری سب سے بڑی برآمدی صنعت ہے، ترقی کے لئے تیار ہے۔
امیگریشن کی وزیر ایرِیکا سٹینفورڈ نے کہا کہ نیوزی لینڈ کی حکومت نے یہ پالیسی اس مقصد سے متعارف کرائی ہے کہ سیاحوں کی تعداد میں اضافہ ہو اور علاقائی کاروبار کو فروغ ملے۔
ایرِیکا سٹینفورڈ کے مطابق چین نیوزی لینڈ کا تیسرا سب سے بڑا سیاحتی ذریعہ ہے، جہاں جولائی 2025 میں ختم ہونے والے سال میں تقریباً ڈھائی لاکھ چینی سیاح آئے۔ نئی ویزا پالیسی سے آسٹریلیا کے راستے نیوزی لینڈ آنے والے چینی سیاحوں میں سالانہ 50 ہزار اضافہ متوقع ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس تبدیلی سے سفر آسان اور کم خرچ ہو گیا ہے، جس سے چینی سیاحوں کے لئے نیوزی لینڈ کے تفریحی مقامات کا تجربہ کرنا آسان ہو جائے گا۔ حکومت نے ویزا پراسیسنگ کا عمل بھی تیز کر دیا ہے، جو اب اوسطاً چار دن میں مکمل ہو جاتا ہے جبکہ مسافر ویزا دستاویزات کی مصدقہ تراجم کی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔
سیاحت و مہمان نوازی کی وزیر لوئس اپسٹن نے کہا کہ زیادہ ہموار اور بے رکاوٹ سفر چینی سیاحوں کو ترغیب دے گا کہ وہ اپنی اگلی چھٹیوں میں نیوزی لینڈ کو شامل کریں۔ اس سے نہ صرف سیاحت اور معیشت کو فائدہ ہوگا بلکہ تجارتی و کاروباری تعلقات بھی مضبوط ہوں گے اور چینی مہمانوں کو نیوزی لینڈ کے دلکش مناظر اور کیوی مہمان نوازی سے لطف اندوز ہونے کا موقع ملے گا۔




