اتوار, اکتوبر 5, 2025
پاکستانقومی اسمبلی اجلاس، حکومت نے غزہ امن معاہدے کا ترمیم شدہ امریکی...

قومی اسمبلی اجلاس، حکومت نے غزہ امن معاہدے کا ترمیم شدہ امریکی و اسرائیلی ڈرافٹ مسترد کردیا

نائب وزیر اعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے غزہ امن معاہدے کا ترمیم شدہ ڈرافٹ مسترد کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ حکومت فلسطین بارے قائداعظم کی پالیسی پر عمل پیرا ہے، سینیٹر مشتاق احمد سمیت تمام پاکستانیوں کی بحفاظت واپسی کیلئے کوشاں ہیں، سعودی عرب کیساتھ معاہدہ آنا فانا یا آنکھیں بند کرکے نہیں کیا گیا، دیگر ممالک کی شمولیت سے یہ نیٹو بن جائے گا، یقین ہے پاکستان مسلم امہ کو لیڈ کرے گا۔

جمعہ کو قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں قوم کی بھرپور نمائندگی کی اور کشمیر کے ساتھ فلسطین کا مسئلہ بھی اٹھایا، اسرائیل کا نام لے کر اس کی مذمت کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ اجلاس میں عالمی معاملات پر گفتگو ہوئی اور موسمیاتی تبدیلی کا مسئلہ بھی اجاگر کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی جانے سے قبل ہماری بات ہوئی کہ اقوام متحدہ کا اجلاس تو ہر سال ہوتا ہے، اس بار 80واں ہو رہا ہے تاہم اقوام متحدہ ، یورپی یونین اور عرب ممالک غزہ میں خونریزی رکوانے میں ناکام ہوچکے ہیں، ہماری کوشش تھی کچھ ممالک کیساتھ مل کر امریکہ جو اس حوالے سے آخری امید ہے کو معاملے میں شامل کیا جائے اور معصوم جانوں کی روز ہونے والی خونریزی، بھوک سے اموات اور بے دخلی اور مغربی کنارے کو ہڑپنے کے منصوبے کو روکا جائے۔

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی میں درجنوں قراردادوںکی منظوری کے باوجود اب تک غزہ میں 64ہزار افراد شہید اور ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اقوام متحدہ میں اپنی تقریر میں کہا کہ غزہ انسانوں کے قبرستان کیساتھ ساتھ عالمی ضمیر کا قبرستان بھی بن چکا ہے، 5عرب ممالک، پاکستان، ترکیہ اور انڈونیشیا کے صدور اور وزرائے اعظم نے اپنے وزرائے خارجہ کے ہمراہ امریکی صدر سے ملاقات کی اور مسئلے کا حل نکالنے کا مطالبہ کیا۔ انہوںنے بتایا کہ جب ہمیں 20 نکاتی ایجنڈا دیا گیا تو اسلامی ممالک کی طرف سے ہم نے ترمیم شدہ 20 نکاتی پلان دیا لیکن جو 20 نکاتی ڈرافٹ فائنل ہوا اس میں تبدیلیاں کی گئیں جو ہمیں قبول نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ وہ ڈرافٹ نہیں جو ہم نے تیار کیا تھا ،اس حوالے سے دفتر خارجہ کی بریفنگ میں وضاحت دے چکے ہیں ،ہم 8 مسلم ممالک کیساتھ تیار ہونیوالے ڈرافٹ پر فوکس رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں مکمل جنگ بندی اور تعمیر نو ضروری ہے، یہ ہمارا ذاتی مسئلہ نہیں ،اسلامی ممالک کی ذمہ داری ہے، مسئلہ فلسطین پر سیاست کی گنجائش نہیں۔

انہوں نے وضاحت کی کہ وزیر اعظم نے ٹرمپ کے پہلے ٹوئٹ کی جواب میں ٹوئٹ کیا تھا ،اس وقت تک ہمیں معلوم نہیں تھا کہ ڈرافٹ میں تبدیلیاں کی گئی ہیں ، فلسطین سے متعلق ہماری وہی پالیسی ہے جو قائد اعظم کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے صمود فوٹیلا کی 22 کشتیوںکو تحویل میں لیا ہے، حراست میں لئے گئے افراد میں سینیٹر مشتاق احمد سمیت کئی پاکستانی بھی شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہہماری پوری کوشش ہے جتنے بھی پاکستانی ہیں ان کو بحفاظت واپس لائیں۔انہوں نے بتایا کہ ہمارے اسرائیل سے سفارتی روابط نہیں اس لئے تیسرے ملک کے ذریعے ان کی رہائی کی کوششیں کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حرمین الشریفین پر ہماری جان بھی قربان ہے ، سعودی عرب کیساتھ معاہدہ آنا فانا نہیں ہوا، یہ اہم معاہدہ آنکھیں بند کر کے نہیں کیا گیا، اس پر پی ڈی ایم دور میں بات چیت شروع ہوئی ،اس حکومت نے معاہدے پر کام تیز کیا اور اللہ تعالی نے ہمیں خادمین اور محافظین میں شامل کیا ہے جس پر اس کے شکر گزار ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ معاہدے کے بعد دوسرے ممالک نے بھی دلچسپی کا اظہار کیا ہے ،جنرل اسمبلی اجلاس میں کئی ممالک نے ہم سے بات کی، اگر مزید ممالک آئے تو یہ ایک نیٹو بن جائے گا ، یقین ہے پاکستان مسلم امہ کو لیڈ کرے گا۔

انہوں نے ڈاکٹر شمع جونیجو کے حوالے سوال پر بتایا کہ بجلی کے کھمبے بھی لگے ہیں لیکن آپ کو شمع نظر آتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ میں جو وفد جاتا ہے وہ وزیر خارجہ کے دستخط سے جاتا ہے، ہم نے شمع جونیجو کا نام اس وفد میں نہیں بھیجا تھا، دوسرا وفد وزیراعظم کا ہوتا ہے ان کا بہت سا اسٹاف ہوتا ہے،یہ محترمہ اس کا حصہ تھیں۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!