آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں انٹرنیشنل آسٹرو ناٹیکل فیڈریشن (آئی اے ایف) کے صدر کلے ماؤری 76 ویں انٹرنیشنل آسٹرو ناٹیکل کانگریس (آئی اے سی2025) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
سڈنی(شِنہوا)آسٹریلیا کے ماہرین فلکیات نے دریافت کیا ہے کہ ستاروں کی تخلیق سے قبل ابتدائی کائنات گرم تھی۔ یہ بات حال ہی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں بتائی گئی ہے۔
اس تحقیق کی قیادت کرنے والی آ سٹریلیا کی کرٹن یونیورسٹی کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق بین الاقوامی ریڈیو فلکیات تحقیقاتی مرکز (آئی سی آر اے آر)کے محققین کائنات کی تاریخ کے اس ابتدائی دور یعنی ‘ایپوک آف ری آئنائزیشن’ کی تلاش میں تھے۔ جو کائنات کی تاریخ کے ابتدائی دور کا ایک ایسا مرحلہ ہے جس کی نظریاتی طور پر پیش گوئی کی گئی ہے لیکن اب تک ریڈیو دوربینوں کے ذریعے دریافت نہیں کیا گیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ایپوک آف ری آئنائزیشن کائناتی تاریک دور کے خاتمے کی علامت ہے جو تقریباً بگ بینگ کے ایک ارب سال بعد آیا جب کہ کہکشاؤں کے درمیان موجود گیس نے اپنا شفاف پن حاصل کیا اور پہلی بار ستاروں اور کہکشاؤں کی روشنی کائنات بھر میں سفر کرسکی۔
ٹیم نے اس تحقیق کے لئے مرچیسن وائیڈ فیلڈ ارے (ایم ڈبلیو اے) دوربین کا استعمال کیا جو آسٹریلیا کی مغربی ریاست ویجاری یاماجی میں واقع دولت مشترکہ سائنسی و صنعتی تحقیقاتی تنظیم کے مرچیسن ریڈیو فلکیات مشاہداتی مرکز میں نصب ہے۔
بین الاقوامی ریڈیو فلکیات تحقیقاتی مرکز کی محققہ اور دی آسٹرو فزیکل جرنل میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے پہلے مرحلے کی مرکزی مصنفہ ردھیما ننہوکی نے کہا کہ انہوں نے بگ بینگ کے تقریباً 80 کروڑ سال بعد کہکشاؤں کے درمیان گیس کے گرم ہونے کا پہلا ثبوت حاصل کیا۔
بین الاقوامی ریڈیو فلکیات تحقیقاتی مرکز میں ایپوک آف ری آئنائزیشن منصوبے کی قیادت کر نےوالی پروفیسر کیتھرین ٹروٹ نے کہا کہ تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ یہ حرارت غالباً ابتدائی بلیک ہولز اور ستاروں کے باقیات سے خارج ہونے والی شعاؤں کی توانائی کی وجہ سے تھی جو پوری کائنات میں پھیل رہی تھی۔
