بیجنگ: وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ دیرپا اور پائیدار اقتصادی ترقی کے لئے چین کی سائینٹفک پلاننگ مشعل راہ ہے، پاکستان اور چین کا مضبوط اقتصادی تعاون قومی ترقی کی کنجی ہے، پاکستان چین کی اقتصادی اور اصلاحاتی کامیابیوں سے سیکھنے کا خواہاں ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین کے ڈویلپمنٹ ریسرچ سنٹر(ڈی آرسی) اور سینٹر فار انٹرنیشنل نالج آن ڈیولپمنٹ ( سی آئی کے ڈی)کے صدر لو ہاو سے ملاقات کے دوران کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ سی پیک نے لازوال دوستی کو سیاسی تعاون سے بڑھا کر معاشی و سماجی شراکت داری میں بدل دیا ہے، اڑان پاکستان پروگرام سے ملکی معیشت استحکام کی راہ پر گامزن ہو رہی ہے، اڑان پاکستان کا ہدف پاکستان کو 2035 تک ایک ٹریلین ڈالر معیشت بنانے کا ہے۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستانی معیشت کے تمام اشاریوں کے مثبت ہونے کی عالمی ادارے تصدیق کر رہے ہیں،پالیسی ریٹ 23 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج ایک لاکھ 40 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کر چکی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین سالانہ تقریبا 2 ٹریلین ڈالر کی درآمدات کرتا ہے جبکہ پاکستان کا اس میں انتہائی قلیل حصہ ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان چین کے ساتھ تجارت اور برآمدات کو فروغ دینا چاہتا ہے ،چینی منڈیوں تک رسائی حاصل کرنا اہم معاشی ہدف ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں خلل نے ترقیاتی عمل کو متاثر کیا۔ اس موقع پر لو ہا ونے پاکستان کی برآمدات پر مبنی معیشت بننے کی حکمت عملی پر اعتماد کا اظہار کیا۔
انہوں نے وزارت منصوبہ بندی پاکستان اور چین کے ڈیولپمنٹ ریسرچ سینٹر کے درمیان اشتراک اور تعاون کے معاہدے پر اتفاق رائے کرتے ہوئے کہا کہ مشترکہ تحقیق، تربیتی پروگرامز اور ماہرین کے تبادلوں کے ذریعے چین پاکستان کی معاشی میدان میں مدد کرے گا۔
