منگل, اگست 5, 2025
تازہ ترینتنزانیہ کی صدر نے چین کے تعمیرکردہ تجارتی ، نقل وحمل مرکز...

تنزانیہ کی صدر نے چین کے تعمیرکردہ تجارتی ، نقل وحمل مرکز کا افتتاح کردیا

تنزانیہ کے شہر دارالسلام میں زیر تعمیر مشرقی افریقی تجارتی و نقل وحمل مرکزکی فائل فوٹو-(شِنہوا)

دارالسلام (شِنہوا) تنزانیہ کی صدر سامیہ صولو حسان نے باضابطہ طور پر مشرقی افریقہ تجارتی ونقل وحمل مرکز (ای اے سی ایل سی) کا افتتاح کردیا جو ایک جدید تجارتی و نقل وحمل کمپلیکس ہے جسے چینی کمپنی ای اے سی ایل سی لمیٹڈ  نے تعمیر کیا ہے۔

بندرگاہی شہردارالسلام  میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر حسان نے 17 کروڑ امریکی ڈالر کی لاگت سے بننے والی اس سہولت کو ایک نمایاں سرمایہ کاری قرار دیا جس کا مقصد علاقائی تجارتی روابط کو بہتر بنانا اور تنزانیہ اور چین کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید مضبوط بنانا ہے۔

 حسان نے کہا کہ ای اے سی ایل سی  مشرقی و جنوبی افریقہ کی مشترکہ منڈی  کے دیگر ممالک کے ساتھ تنزانیہ کے تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا۔

ای اے سی ایل سی کی چیئرپرسن وانگ شیانگ یون نے کہا کہ  75ہزار مربع میٹر سے زائد رقبے پر پھیلی ہوئی اس سہولت میں 2ہزار 60  دکانیں ہیں اور یہ اب تک تنزانیہ کا سب سے بڑا تجارتی اور نقل وحمل کمپلیکس ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس مرکز میں مختلف سہولیات  موجود ہیں ،اس میں گودام، کسٹمز کلیئرنس، آن لائن کاروبار، مالی سہولت اور دوبارہ برآمدات کو ایک ہی نظام کے تحت شامل کیا گیا ہے، اس سے توقع ہے کہ علاقائی تجارت کے اخراجات 30 فیصد کم ہوں گے، 50ہزار سے زیادہ مقامی ملازمتیں پیدا ہوں گی اور قومی ترقی کے لئے اہم ٹیکس آمدنی حاصل ہوگی۔

وانگ نے کہا کہ  اب تک ای اے سی ایل سی نے تنزانیہ کے خزانے میں 22 ارب تنزانی شِلنگ (تقریباً 87 لاکھ 50ہزار امریکی ڈالر) کا حصہ ڈالا ہے اور ہم آئندہ برسوں میں اس میں خاطر خواہ اضافہ کرنے کے لئے پُرعزم ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ  یہ منصوبہ چین-افریقہ تعاون کے فورم   کے تحت حاصل ہونے والے نمایاں نتائج میں سے ایک ہے۔ یہ ایک زندہ مثال ہے کہ جب باہمی احترام، طویل المدتی عزم اور مشترکہ خوشحالی ہماری رہنمائی کرے تو خواب حقیقت بن جاتے ہیں اور تصورات انفراسٹرکچر میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔

تنزانیہ میں چین کی سفیر چھن منگ جیان نے کہا کہ تنزانیہ میں چینی کمپنیوں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے اور یہ منصوبہ اس مثبت پیشرفت کی ایک نمایاں مثال ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!