چین کے جنوبی صوبےگوانگ ڈونگ میں چائنہ امپورٹ اینڈ ایکسپورٹ میلے کے 135ویں ایڈیشن کے دوران فولڈ ایبل سولر بیٹری ماڈیول کی نمائش کی جارہی ہے۔(شِنہوا)
لندن (شِنہوا) برطانوی چیمبرز آف کامرس کے بین الاقوامی تجارت کے ڈائریکٹر اسٹیون لنچ نے کہا ہے کہ تجارتی محصولات کے تنازعات، جغرافیائی سیاسی کشیدگی اور سپلائی چین کی رکاوٹوں جیسے عالمی غیر یقینی عوامل کے باوجود چین کی معیشت نے ثابت کیا ہے کہ وہ کتنی مضبوط ہے۔
چین کی معیشت میں سال 2025 کی پہلی ششماہی میں گزشتہ سال کےمقابلے میں 5.3 فیصد اضافہ ہوا۔ صنعتی پیداوار میں گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 6.4 فیصد اضافہ ہوا جس میں آلات سازی اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے پیداواری شعبوں نے تیز رفتار ترقی کی۔
لنچ نے ان اعداد و شمار کو ناقابل تردید طور پر متاثر کن قرار دیا اور کہا کہ یہ سب ایک ایسی معیشت کی جانب اشارہ کرتے ہیں جو متحرک ہے اور حکمت عملی کے تحت آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے حالیہ دنوں میں شِنہوا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو چیز خاص طور پر قابل توجہ ہے اور اکثر مغربی تجزیوں میں نظر انداز ہو جاتی ہے وہ یہ ہے کہ چین نے بیرونی مسائل کے باوجود کتنی مضبوطی سے خود کو برقرار رکھا ہے ۔
انہوں نے مزید کہا کہ چاہے وہ امریکی محصولات کے اثرات ہوں، عالمی سپلائی چین میں خلل ہو یا بڑھتی ہوئی جغرافیائی کشیدگی ، چین نے دباؤ کو جذب کرنے اور خود کو ڈھالنے کی غیر معمولی صلاحیت کا مظاہرہ کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک نے بارہا یہ ثابت کیا ہے کہ وہ عالمی مسائل کا مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔
چین نے سال کی پہلی ششماہی میں ماحول دوست صنعتی ترقی کو تیز کیا، جہاں ماحول دوست مصنوعات کی پیداوار میں مضبوط اضافہ ہوا اور صرف نئی توانائی سے چلنے والی گاڑیوں کی پیداوار میں ہی گزشتہ سال کے مقابلے میں 41.4 فیصد کا اضافہ ہوا۔
لنچ نے کہا کہ چین برقی گاڑیوں جیسے کئی شعبوں میں دنیا کی قیادت کر رہا ہے اور وہ مصنوعی ذہانت اور ماحول دوست بنیادی شہری سہولیات جیسے شعبوں میں سرمایہ کاری بڑھا رہا ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link